Maktaba Wahhabi

412 - 668
مخالفین تجھے کچھ نہیں کہیں گے۔ نبی علیہ السلام اپنے گھر سے باہر نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کی ایک مٹھی پکڑی۔ اللہ تعالیٰ نے اس مٹھی بھر مٹی میں اتنی برکت پیدا کی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مٹی ان کی طرف ڈال دی تو ہر ایک کے سر پر پڑی۔ یہاں تک کہ نبی علیہ السلام ان سے نکل آئے۔ جب صبح ہو گئی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر سے اٹھے اور اللہ تعالیٰ نے نبی علیہ السلام کو ہجرت کرنے کا حکم دیا۔ پس نبی علیہ السلام ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر میں پہنچے، پھر غارِ ثور میں تین دن گزار کر سلامتی کے ساتھ مدینہ منورہ پہنچ گئے۔ حسبِ وعدہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل سے محفوظ رکھا۔ ہجرت کے بعد جب جنگِ بدر ہوئی تو بہت سے کفار قتل کیے گئے۔ صفوان بن امیہ اور عمیر بن وہب جو قریش میں بڑا شیطان تھا، وہ نبی علیہ السلام کو مع صحابہ کے بہت سی تکلیف دیا کرتا تھا۔ جنگِ بدر میں عمیر بن وہب کا بیٹا نبی علیہ السلام کے ہاتھ میں قید تھا۔ عمیر نے کہا: اگر میرا کوئی قرض ادا کر دے اور میرے آنے تک میرے اہل وعیال کی پرورش کر دے تو میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینے میں جا کر قتل کر سکتا ہوں ۔ پس عمیر مدینہ میں پہنچا تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس کو دیکھا اور حضور علیہ السلام کی خدمت میں عرض کی کہ عمیر بن وہب نے مسجد کے سامنے اپنا اونٹ بٹھا دیا ہے اور اس کے پاس تلوار بھی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ کتا خدا کا دشمن کسی شرارت کی بنا پر آیا ہے۔ جب نبی علیہ السلام کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو یہاں کیوں آیا ہے؟ عمیر نے کہا: میرا بیٹا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قید میں ہے، اس کو چھوڑ کر مجھ پر احسان کیا جائے۔ فرمایا: تو اپنے ہمراہ تلوار کیوں لایا ہے؟ عمیر نے کہا: یہ تلوار مجھ سے کفایت نہیں کرے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچی بات کہو، جس کے لیے تو آیا ہے۔ تو اور صفوان بن امیہ نے مقامِ حجر میں بیٹھ کر مشورہ کیا، اس نے تیرا قرض ادا کرنے کا وعدہ کیا اورتیرے اہل وعیال کی پرورش کا کفیل بھی ہوا۔ عمیر نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔ پھر عمیر نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم بحالتِ کفر آپ کی ان خبروں کو جو آسمان سے
Flag Counter