Maktaba Wahhabi

409 - 668
اپنی خدائی کو ثابت کرنے کے لیے پہلے پر بھی عجیب کذب و افترا کیا۔ اگر وہ بھی مسیح خدا تھے، تو پھر انہیں گناہ گار سمجھنا باطل ہے۔ کیا خدا پر بھی گناہ کا گمان ہو سکتا ہے؟ ہر گز نہیں ۔ شاید عیسائیوں کے خدا ایسے ہی ہوں گے؟ یقینا، کیونکہ وہ سوائے حضرت مسیح علیہ السلام کے دوسرے انبیا علیہم السلام کو گناہ گار سمجھتے ہیں اور حضرت مسیح علیہ السلام ان کو اپنے ساتھ خدائی مرتبہ میں شریک کر رہے ہیں تو وہ بھی یقیناً پاک ہیں ، کیوں کہ خدائی منصب میں سب یکساں ہیں ۔ اب تثلیث بھی باطل ہو گئی، جب کہ سارے نبی مسیح علیہ السلام کے ساتھ خدا بن گئے توتین اقانیم کا عقیدہ بھی باطل ہوا۔ اب ہم ناظرین کو دکھانا چاہتے ہیں کہ عیسائیوں کا خدا یا خدا کا بیٹا بھی دیگر انسانوں کی طرح بھول کر لغزش کھا جاتا تھا، جیسا کہ لکھا ہے: اور وہ دور سے انجیر کا ایک درخت، جس میں پتے تھے، دیکھ کر گیا کہ شاید اس میں کچھ پائے، مگر جب اس کے پاس پہنچا تو پتوں کے سوا کچھ نہ پایا، کیونکہ انجیر کا موسم نہ تھا، اس نے اسے کہا: آیندہ کوئی تجھ سے کبھی پھل نہ کھائے۔ (مرقس باب ۱۱ درس ۱۲ تا ۱۴) اگر عیسائیوں کا خدا علام الغیب ہوتا اور سہو و نسیان سے منزہ ٹھہرتا تو جس موسم میں انجیر کو پھل ہی نہیں لگتا تھا، اس موسم میں اس سے پھل طلب نہ کرتا اور بے صبر انسانوں کی طرح بھوک سے تنگ آ کر بد دعا ہی کیوں مانگتا، کیوں کہ پھل کو بے موسم پیدا کرنا اس کا کوئی اختیاری فعل نہ تھا۔ اگر وہ خدا تھا تو اس میں خود پھل پیدا کر کے کھا لیتا، لیکن یہ بھی خدائی منصب کے خلاف تھا، کیوں کہ خدا کھانے پینے کے عوارض سے بالکل منزہ وغیر محتاج ہے۔ اس واقعے سے عیسائیوں کے خدا کی بے صبری کا صاف طور پر ثبوت پایا جاتا ہے۔
Flag Counter