Maktaba Wahhabi

381 - 668
وہ خاص آپ ہی کے لیے موزوں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دحیہ کو بلاؤ، پس وہ حضرت صفیہ کو ہمراہ لیتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: صفیہ کے علاوہ قیدیوں سے کوئی اور لونڈی کو پسند کر لو۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو غلامی سے آزاد کیا اور اسے اپنے نکاح میں لائے اور اس کی آزادی کو ہی اس کا مہر مقرر کیا۔ یہاں تک کہ جس وقت راستے ہی میں تھے، حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تیار کیا۔ پس اس کے بعد ام سلیم رضی اللہ عنہا نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیج دیا۔ پس حضور صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت شادی شدہ معلوم ہوئے، پس اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولیمہ بھی کیا۔ (مسلم جلد اول کتاب النکاح باب فضیلۃ إعتاق أمۃ ثم یتزوجھا) مذکورہ بالا حدیث روزِ روشن کی طرح اس بات کی وضاحت کر رہی ہے کہ فخرِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو حضرت دحیہ سے خرید کر آزاد کیا اور اسی آزادی کو اس کا مہر مقرر کر کے اس سے نکاح کیا۔ اس کے بعد اسے ام سلیم رضی اللہ عنہا کے سپرد کیا۔ اس حدیث کے ساتھ ہی مسلم کی دوسری روایت میں ذکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو حضرت دحیہ رضی اللہ عنہ سے خرید کر اس کے عوض میں اسے سات نفیس لونڈیاں عطا کیں اور ام سلیم رضی اللہ عنہا کو اس لیے اسے سپرد کیا کہ اس کے گھر میں اس کی عدت پوری ہو۔ (مسلم حوالہ مذکور) اس حدیث نے مطلع صاف کر دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے عدت سے پیشتر حق زوجیت ادا نہیں کیا۔ چونکہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا لوٹ میں لونڈی بن کر آئی تھیں ۔ اگرچہ اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کیا، مگر تا ہم ان کی عدت لونڈی جیسی تھی، یعنی ایک حیض۔ چونکہ اسلام میں عدت گزرنے سے پیشتر مجامعت حرام ہے، اس لے ہم یقینا کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عدت گزرنے کے بعد ان سے حقِ زوجیت ادا کیا تھا۔ پنڈت جی نے بہتان تراشی کے لیے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کی آزادی اور ان کے نکاح اور عدت کا ذکر نظر انداز کرتے ہوئے گویا اپنی بددیانتی کا اعلان کر دیا۔ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا چونکہ حضرت ہارون علیہ السلام کے خاندان سے تھیں ۔ (الإکمال) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر احسان کرتے ہوئے اسے غلامی کی زنجیروں سے آزاد کیا، پھر اپنے نکاح میں لائے، اس لیے کہ سیدہ عورت کے لیے سید ہی موزوں ہے، جیسا کہ حدیث میں مذکور ہے۔ حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ اگرچہ صحابی ہونے کی حیثیت سے بڑے بلند پایہ کے تھے، مگر تاہم پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں ایک معمولی سپاہی کی حیثیت
Flag Counter