Maktaba Wahhabi

374 - 668
دیگر مہاشے متروں سے پوچھ سکتا ہوں کہ ایک مرد آریہ کی ساس خوش دامن عمر کی جوان، لیکن وہ بیوہ ہو گئی،اسی طرح اس کی بیٹی بھی فوت ہو گئی۔ معاً اس کا کوئی بیٹا بھی نہیں ۔ تو کیا وہ بیوہ خوش دامن اپنے بیوہ داماد سے بصورت نیوگ اولاد پیدا کر سکتی ہے یا نہیں ، اگر نہیں تو کیوں ؟ کیا وہ رشتے داری میں داخل ہے اور اسے ماں کی طرح حرام سمجھا جاتا ہے؟ اگر یہ سچ ہے تو تم نے بھی ساس کو مسلمانوں کی طرح رشتے دار سمجھ کر ماں کی طرح حرام سمجھا، تو پھر ان پر الزم قائم کرنے کا کیا مطلب؟ بر تقدیرِشق ثانی یعنی بیوہ ساس اور بے اولاد بیوہ داماد سے نیوگ کرا کر اولاد پیدا کر سکتی ہے، تو پھر تم نے بقول پنڈت جی کے اخلاقی رشتے کو توڑ ڈالا۔ ہاں سماجی سجنوں سے میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ ویدوں میں ، جن کو الہامی سمجھا جاتا ہے، ماں ، بہن اور بیٹی وغیرہ اور ان کے علاوہ رشتے دار عورتوں کے نکاح کی حرمت کا ذکر تک نہیں پایا جاتا، وہ اس سے خاموش ہیں ۔ جو کتاب حلال و حرام نسب کی تفسیر نہ کرے، بالفاظ دیگر پاک اور پلید میں تمیز نہ کر سکے تو وہ الہامی کتاب کس طرح ہو سکتی ہے؟ ایسی کتاب کے ماننے کی کیا ضرورت جو انسان کی فطری حاجات کو بھی پورا نہ کرے۔ پھر تو حرام حلال نکاحوں کی فہرست اپنی رائے اور قیاس سے مرتب کرنی پڑے گی۔ اگر کوئی منکر غیر الہامی ہونے کی و جہ سے ماں بہن کے نکاح کی حرمت کا انکار بھی کر دے، تو کیا ہمارے مہاشے دوست اس کی تسلی کر سکیں گے، ہر گز نہیں ، مثلاً: سوامی دیانند جی سرسوتی مہاراج وام مارگ فرقے کی، جو آریہ کی طرح ہندوؤں کا ہی فرقہ ہے، کھنڈن تردید کرتے ہوئے فرماتے ہیں : وہ ایک پوشیدہ جگہ میں کہ جہاں سوائے مارگی کے دوسرے کو نہیں آنے دیتے، عورت اورمرد جمع ہوتے ہیں ۔ پھر کوئی کسی عورت کو، کوئی اپنی یا دوسرے کی لڑکی کو، کوئی کسی اور کی یا اپنی ماں ، بہن اوربہو وغیرہ کو جو وہاں آئی ہیں پکڑ سکتا ہے۔ (ستیارتھ پرکاش زیرِ عنوان وام مارگ ب ۱۱ صفحہ:۲۷۸) اس عبارت میں وام مارگیوں کا اپنی بیٹی، اپنی ماں ، اپنی بہن اور بہو وغیرہ کو استعمال کرنے کا صاف ذکر ہے۔ اگر سوامی جی ممدوح ان کو اس شنیع فعل سے منع کرتے، تو وہ فوراً یہ کہہ کر ان کو خاموش کرا دیتے کہ ان کا استعمال کرنا پرمیشور نے جب ویدوں میں منع نہیں کیا تو آپ کا ان سے منع کرنے کا کیاحق ہے؟ کیا پرمیشور کو اس بات کا علم نہ تھا کہ یہ فعل شنیع اور ناپسندیدہ ہے؟ پس نتیجہ صاف ہے کہ ان کا استعمال کرنا پرمیشور کے ہاں پسندیدہ فعل ہے۔ جب ہی تو اس نے الہامی کتابوں میں اس سے منع نہیں کیا۔ فافہم
Flag Counter