Maktaba Wahhabi

368 - 668
ہے۔ اللہ تعالی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دل میں ایسی چیز چھپاتے ہیں کہ اللہ اس کو ظاہر کرنے والا ہے۔ یہ آیت بتا رہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی خدا کی مرضی کے خلاف تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے طعن سے ڈرتے ہوئے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے نکاح سے نفرت کرتے تھے۔ اسی لیے تو زینب رضی اللہ عنہا کے طلاق دینے سے منع کیا کہ اگر یہ طلاق دے دے گا تو مجھے اس سے نکاح کرنا پڑے گا، لیکن خدا کا ارادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف تھا کہ زینب رضی اللہ عنہا کا نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو جائے۔ یہ تو ہے قرآن کا مفہوم۔ لیکن آثارِ منقولہ باطلہ زید رضی اللہ عنہ کے طلاق دینے سے پہلے زینب رضی اللہ عنہا کو دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اس سے بیان کرتے ہیں کہ اگر زید رضی اللہ عنہ طلاق دے دے تو میں اس سے نکاح کر لوں ، جس سے واضح ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی خدا کی مرضی کے عین مطابق تھی کہ خداکا ارادہ زینب رضی اللہ عنہا کے نکاح کا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس کو چاہتے تھے کہ میرے ساتھ نکاح ہو جائے، حالانکہ یہ صریح قرآن کے خلاف ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زید رضی اللہ عنہ کو طلاق سے منع کرنے کے کیا معنی؟ جس کی قرآن شہادت دیتا ہے۔ پھر تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم زید رضی اللہ عنہ کو یوں فرماتے کہ ایسی تیز کلام عورت کو طلاق دے دینا بہتر ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اس کی ترغیب نہیں دی تھی، بلکہ وعظ کی صورت میں زید رضی اللہ عنہ کو طلاق دینے سے روکا۔ بہر کیف یہ سب آثارِ باطلہ و کاذبہ ہیں ۔ علاوہ ازیں یہ آثار پنڈت جی کے اس دعوے کو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب رضی اللہ عنہا سے زبر دستی کے ساتھ زید رضی اللہ عنہ کا نکاح کروایا، جیسا کہ قریب ہی گزرا، باطل کرتے ہیں ۔ اگر اس باطل امر کو تسلیم بھی کیا جائے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم زینب رضی اللہ عنہا پر زبردستی کرنے پر قادر تھے اور بقول پنڈت جی کے نکاح کے بعد اس کو دیکھ کر عاشق ہوئے، جیسا کہ آثارِ مکذوبہ سے پنڈت جی نے ثابت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب رضی اللہ عنہا کو دیکھا تو اس کی محبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں گھر کر گئی تو کیوں نہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو کنواری ہونے کی حالت میں اپنے نکاح میں لائے۔ عاشق آدمی تو اپنے لیے کنواری عورتیں پسند کرتا ہے، پھر وہ کسی سے ڈرتا بھی نہیں ۔ پس بہر کیف پنڈت جی کا زبردستی سے نکاح کروانے کا دعوی بھی باطل اور آثار بھی کاذبہ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر عشق کا بہتان بھی سراسر باطل اور سفید جھوٹ ہے۔ پنڈت جی اس کا الزامی جواب عنقریب آتا ہے، گھبراؤ مت۔ خیانت اور کذ ب بیانی کی خوراک سے آپ کا پیٹ سیر نہیں ہوتا۔ معلوم نہیں کہ مرنے کے بعد آپ کس ابتر جنم میں تشریف لے جائیں گے۔
Flag Counter