Maktaba Wahhabi

360 - 668
اس لیے پسند کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان پر بڑے احسانات تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے فرزند جیسی محبت بھی کیا کرتے تھے۔ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان کیا کہ زید میرا بیٹا ہے، یہ میرا وارث ہو گا اور میں اس کا وارث ہوں گا۔ پس اس وجہ سے عام لوگ ان کو زید بن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے، یہاں تک کہ اسلام ظاہر ہوا۔ اس نے حکم دیا کہ لے پالکوں کو ان کے باپوں کے نام سے بلایا کرو، یہ اللہ کے نزدیک بہت انصاف اور پاکیزہ چیز ہے۔ (الاکمال متصل مشکاۃ) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سارے بیٹے بالغ ہونے سے پیشتر ہی دنیا سے رحلت کر گئے، اسی لیے ملک عرب کے دستور کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید کو متبنیٰ بنایا۔ یہ بعثت اور نزولِ وحی سے پیشتر کا واقعہ ہے۔ مذکورہ بالا واقعے سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ملک عرب میں سماجیوں کے نیوگ کی طرح یہ دستور تھا کہ اولاد نہ ہونے کی صورت میں دوسرے شخص کے لڑکے کو متبنیٰ بنا لیتے تھے اور اس کو صلبی بیٹے کی طرح جانتے تھے اور اس متبنیٰ کی زوجہ کو سگی بہو کی طرح حرام سمجھتے تھے، مگر یہ رسم قانونِ قدرت کے خلاف تھی، اس لیے کہ باپ بیٹے کا تعلق بیج اور درخت کی طرح قدرتی ہے، جو متبنیٰ میں نہیں پایا جاتا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن رسوماتِ قبیحہ کی اصلاح کرنے کے لیے آئے تھے، ان میں سے ایک یہ رسم بھی تھی، کیونکہ یہ ایک عام اور مقبول رسم تھی، اس لیے اس کی اصلاح بھی صرف وعظ و نصیحت سے نہیں ہو سکتی تھی، بلکہ اس کے علاوہ مثال کی بھی ضرورت تھی، جس کا وقوع حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے نکاح سے ہوا۔متبنیٰ کی رسم مٹا کر باطل کرنے سے سماجیوں کی نیوگ کا بھی ساتھ بطلان ہو گیا۔ اسی لیے ان کو اس واقعے پر زیادہ افسوس ہے جس کی و جہ سے اس پر زیادہ زبان درازیاں کرتے ہیں ۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ جس طرح کوئی شخص کسی کے لڑکے کو متبنیٰ بنا کر منہ سے اپنا بیٹا کہہ دے تو وہ یقینا اس کا بیٹا نہیں ہو سکتا، کیونکہ وہ اس کے نطفے سے نہیں ہے۔ پس ٹھیک اسی طرح کسی نیوگن عورت نے اپنے خاوند کے علاوہ کسی دوسرے مرد سے مجامعت کرا کر لڑکا پیدا کرایا، تو وہ نیوگی مرد کا نہیں سمجھا جاتا، جس کے نطفے سے وہ پیدا ہوا، بلکہ وہ لڑکا اس عورت کے خاوند کا سمجھا جاتا ہے، جس سے اس کا نکاح ہوا، حالانکہ وہ اس کے نطفے سے نہیں ہے، حالانکہ یہ بھی قانونِ قدرت کے خلاف ہے، خدا تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے: خدا نے تمھارے لے پالکوں کو تمھارے بیٹے نہیں بنایا، یہ تمھارے منہ کی باتیں ہیں ، اللہ ہی
Flag Counter