Maktaba Wahhabi

355 - 668
از روے قرآن و حدیث جس صورت میں مومن امتی کی جان جو معصوم بھی نہیں ، آسانی سے پرواز کر جاتی ہے تو پیغمبر، بلکہ ایسا پیغمبر جو تمام جہان سے افضل اور بلند پایہ ہیں ، مومن کا رتبہ ان کے مقابلے میں دریا سے قطرہ بھر بھی نہیں ، ان کی روح جسم مبارک سے شدت کے ساتھ کیسے جدا ہو سکتی ہے؟ ہاں ، البتہ پیغمبر بھی جنس و پیدائش کے لحاظ سے چونکہ انسان ہوتے ہیں ۔ دیگر انسانوں کی طرح ان میں بھی عوارض بشری پائے جاتے ہیں ۔ لہٰذا ان کو بھی بیماری میں دوسرے انسانوں کی طرح تکلیف ہوتی ہے اور بیماری میں تکلیف کا پایا جانا موت کی تکلیف کو لازم نہیں کرتا۔ بیماری موت تو نہیں ہے، بلکہ اس کا سبب ضرور ہے۔ سبب اور مسبب دو الگ چیزیں ہوتی ہیں ۔ لہٰذا بیماری کی تکلیف کو موت کی تکلیف سمجھنا لاعلمی اور الٹی منطق نہیں تو اور کیا ہے؟ موت کے معنی جسم سے روح کے نکلنے کے ہوتے ہیں ۔ اب ہم پنڈت جی کی منقولہ حدیث کو بیان کرتے ہیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ مرض الموت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پانی کی ایک چھاگل رکھی ہوئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ پیالی میں ڈالتے اور منہ پر پھیر کر فرماتے: لا إلہ إلا اللّٰہ، موت میں بڑی سختیاں ہوتی ہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور في الرفیق الأعلیٰ کہنا شروع کیا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک نکل گئی۔ (بخاري، کتاب المغازي، باب وفات النبي) [1] اس حدیث نے مطلع صاف کر دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم سے روح مبارک نکلتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ذرہ بھر تکلیف نہیں ہوئی۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے لا إلہ إلا اللّٰہ، موت میں بڑی سختیاں ہوتی ہیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے في الرفیق الأعلیٰ کہنا شروع کیا، اس وقت تو یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ تھے، جب ہی تو کلام کیا، موت کے بعد کلام کرنا محال ہے۔ في الرفیق الأعلیٰ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک سے روح مبارک نکل کر پرواز کر گئی۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر ذرہ بھر بھی حرکت نہیں ہوئی۔ صرف اتنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بڑھایا ہوا ہاتھ نیچے گر گیا۔ اگر اس وقت جسمِ مبارک کو بے قراری ہوتی تو حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا ضرور بیان کرتیں ۔ پس بوضاحت ثابت ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوقتِ موت ذرہ بھر بھی تکلیف نہیں ہوئی، البتہ اس سے پیشتر
Flag Counter