Maktaba Wahhabi

323 - 668
سے روایات ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مجھ سے نکاح کیا تو اس وقت میری عمر چھے سال کی تھی اور جب میری رخصتی ہوئی، تو اس وقت میری عمر نو سال کی تھی۔ فرماتی ہیں : جب میری رخصتی ہوئی تو میری والدہ نے مجھے ایک گھر میں داخل کیا جس میں انصار کی عورتیں بھی تھیں ۔ انھوں نے میرے حق میں برکت کی دعا کی۔ (بخاري کتاب النکاح) [1] اس واقعے پر آریہ اور عیسائیوں کی طرف سے اعتراض ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے چھے سال کی لڑکی سے نکاح کیوں کیا؟ پھر نو سال کی عمر میں مدینے شریف میں جا کر خانہ آبادی کی صورت قائم کرنا بھی وقت سے پہلے اور نامناسب ہے۔ نیز حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی عمر میں بھی بڑا فرق ہے جس سے کوئی مناسبت معلوم نہیں ہوتی۔ ۵۲ سال کی عمر میں نو سال کی نابالغہ لڑکی کو گھر میں آباد کرنا بھی غیر مناسب ہے۔ اس کا جواب یہ ہے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نو سال کی عمر میں سنِّ بلوغت کو پہنچ چکی تھیں ۔ عرب جیسے گرم ملک میں بعض خاندان کی لڑکیاں جلد بلوغت کو پہنچ جاتی ہیں ، جب کہ بعض نادان لوگ عرب کو ہندوستان اور پنجاب کے ملک پر قیاس کر کے اس کا انکار کر دیتے ہیں ۔ یہ انکار بالکل غلط اور باطل ہے۔ اب ہم اس پر غور کرنا چاہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نکاح کیوں کیا؟ بقول مخالفین کے اس کو نفسانیت پر محمول کرنا تو بالکل غلط ہے۔ معاذ اللہ! اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسا خیال ہوتا تو عالمِ شباب میں آپ چھوٹی عمر کی لڑکیوں سے نکاح کرتے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عالمِ شباب کے جوش میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پندرہ سال عمر میں زیادہ تھیں اور اسی پر قناعت کی، جیسا کہ سابقاً گزر چکا ہے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت نفسانیت کا خیال کرنا بالکل غلط اور باطل ہے۔ پھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ چھوٹی عمر کی لڑکی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیوں کیا؟ اس کا جواب حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کے مذکورہ بالا ترجمے سے ملتا ہے۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو علم پڑھا کر عورتوں کے لیے معلمہ بنانے کی اشد ترین ضرورت تھی۔ اسلام میں بعض ایسے مسائل ہیں ، جو خاص طور پر عورتوں سے تعلق رکھتے ہیں ، جیسا کہ حیض، نفاس، استحاضہ اور طہارت وغیرہ۔ ان احکام کو حیا کی و جہ سے نہ عورت مرد سے دریافت کر سکتی ہے، نہ مرد
Flag Counter