Maktaba Wahhabi

304 - 668
ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجتہادی طور پر قسم کھائی جو خدا کے نزدیک غلط تھی۔ اجتہادی غلطی سے عصمت پر کوئی داغ نہیں لگایا جاتا۔ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ایک نبی اپنے اجتہاد سے ایک چیز کو اچھا خیال کرتا ہے، لیکن خدا تعالیٰ کے نزدیک اس کا اچھا سمجھنا غلط ہوتا ہے، تو وہ اس کو اطلاع دے دیتا ہے اور نبی اپنے اجتہاد کو چھوڑ کر وحی کی اتباع کرتا ہے، جیسا کہ عیسائیوں کے رسول پطرس کو ہر قسم کے جانور دکھائے گئے اور ان کے کھانے کے لیے خدا نے حکم فرمایا، لیکن پطرس نے کہا کہ میں حرام چیز کو نہیں کھایا کرتا۔ پس خدا تعالیٰ نے پطرس کو خبر دی اور کہا کہ حلال چیز کو حرام مت کہو۔ (اعمال ب ۱۰ درس ۱۲ تا ۱۶) ہر قسم کے جانوروں میں درندہ اور کتا اور سور وغیرہ بھی آ جاتے ہیں ، اسی لیے پطرس نے ان کے کھانے سے انکار کر دیا اور یہ خدا کے نزدیک غلط تھا۔ خدا نے اس کو اس سے منع کیا کہ حلال چیز کو حرام نہ کہو۔ پس پطرس پر بھی وہی اعتراض عائد ہوتا ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر کیا جاتا ہے۔ یعنی پطرس کا ارادہ تھا کہ ہر قسم کے حلال اور حرام جانوروں کو کھائے۔ یہ اس کی غلطی تھی بعد ازاں اس کا حرام کھانے کا بھی ارادہ ہوا اور یہ کہہ کر جان چھڑائی کہ خدا فرماتا ہے کہ حلال چیز کو حرام مت کہو۔ یہ الزام پطرس نے خود بنایا تا کہ حرام چیز استعمال کرنے پر اس پر ملامت نہ کی جائے۔ فافہم
Flag Counter