Maktaba Wahhabi

280 - 668
سکیں ۔ یہ امرظاہر ہے کہ جس طرح عورت عورت سے ایک بات کو دریافت کر سکتی ہے، شرم وحیا کی وجہ سے مرد سے نہیں کر سکتی۔ اس لیے ضروری تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم چند عورتوں کو نکاح میں لا کر ان کو ایسے شرعی مسائل سکھائیں جن کا خاص عورتوں سے تعلق ہے، جیسے طہارت، حیض، نفاس وغیرہ، تاکہ وہ دوسری عورتوں کو تبلیغ کر سکیں ، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اکثر لوگوں نے اپنی امہات سے بھی شرعی علم حاصل کیا۔ 2۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف قسم کی عورتوں سے نکاح کرنے سے امت کے لیے عملی نظیر قائم ہو گئی۔ گویا مختلف قسم کے نکاحوں کے احکامات کو عملی جامہ پہنا کر امت کو تعلیم دے دی۔ کنواری، بیوہ عورت اور غلام عورت کو آزاد کر کے نکاح میں لانا اور مطلقہ وغیرہ کے نکاح کے جواز کے طریقے سمجھا دیے کہ امت اس قسم کی عورتوں کو نکاح کرنے میں حرج نہ سمجھا کرے۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیے۔ 3۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سارے بیٹے بلوغت سے پہلے وفات پا گئے۔ پس اولاد کی خاطر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند نکاح کیے۔ 4۔دو یا چار عورتوں میں عدل و انصاف کرنا ایک مشکل امر ہے، جس کو ہر شخص بہم نہیں پہنچا سکتا، لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نو بیبیوں کے درمیان ایسا عدل وانصاف جاری رکھا کہ کسی بیوی نے کبھی کوئی شکایت نہیں کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے تمام حقوق ادا کرنے میں کسی قسم کی کوتاہی کی ہو۔ اوروں کو فلاں چیز دی مجھے کیوں نہیں ملی؟ الغرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام بیبیوں کے درمیان انصاف سے برتاؤ کیا کرتے تھے۔ نو عورتوں کے درمیان عدل کرنا نہایت مشکل ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا س کو عمل میں لا کر بتلا دیا کہ عورتوں کے درمیان عدل کرنے کا یہ طریق ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں اول درجہ پر کامیاب ہوئے۔ 5۔پانچویں حکمت یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انبیاے صادقین نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ نکاح کیے، جیسا کہ سابقاً گزر چکا ہے۔ پس ضروری تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی سنت پر عمل کرتے ہوئے ان کی موافقت کریں ۔ فافہم
Flag Counter