Maktaba Wahhabi

27 - 668
مولف رحمہ اللہ نے پادری ٹھاکر داس کے اعتراضات کو ’’سیرت‘‘ جب کہ ان کے جوابات کو ’’بصیرت‘‘ کے عنوان سے ذکر کیا ہے۔ اس کتاب کے سلسلے میں مزید دو باتیں قابلِ ذکر ہیں : 1۔ مولف رحمہ اللہ نے ۱۹۲۹ء کو جب پادری ٹھاکر داس کی کتاب دیکھی تو اسی زمانے میں اس کا جواب لکھ کر شائع کیا تھا۔ بعد ازاں مزید ترمیم و اضافے کے ساتھ اس کا دوسرا اڈیشن اگست ۱۹۶۶ء میں سکول بک ڈپو گوجرانوالہ کی طرف سے شائع کیا گیا تھا۔ لیکن ہمیں کتاب کی تحقیق کے دوران میں محترم جناب ضیاء اﷲ کھوکھر صاحب سے اس کتاب کا اضافہ شدہ قلمی مسودہ دستیاب ہوا، جس میں مولف رحمہ اللہ نے متعدد اضافے کیے ہیں اور ہندو مصنف پنڈت دھرم بھکشو کی کتاب ’’کلام الرحمن‘‘ کا بھی جواب شامل کیا ہے، جو کتاب کی پہلی طباعت میں موجود نہیں تھا، لہٰذا ان اضافات اور ہندو مولف کے جوابات کا بھی اس اِڈیشن میں اضافہ کر دیا گیا ہے، جس سے اس طباعت کی ’’قیمت‘‘ اور قامت پہلے سے کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ وللّٰه الحمد 2۔ ’’تقدیس سید الابرار‘‘ کے نام سے مولانا احمد دین گکھڑوی کی ایک کتاب ۱۹۲۹ء میں شائع ہوئی تھی، جو پادری ٹھاکر داس کی کتاب ’’سیرۃ المسیح و محمد‘‘ کے جواب میں لکھی گئی تھی۔ بعض سوانح نگاروں نے مولانا گکھڑوی مرحوم کی تصانیف میں بھی اس کا ذکر کیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ کتاب ’’تقدیس سید الابرار‘‘ کوئی الگ کتاب نہیں ، بلکہ ہمارے پیشِ نظر اسی کتاب ’’سیرت سید العالمین صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کا پہلا اِڈیشن ہے، کیونکہ تقدیس کا ۱۹۲۹ء کو شائع ہونے والا ۴۷ صفحات پر مشتمل پہلا اِڈیشن، جو ہمارے پیشِ نظر ہے، وہ مکمل طور پر اس کتاب ’’سیرت سید العالمین‘‘ کے اگست ۱۹۶۶ء کے اِڈیشن میں مع اضافہ جات موجود ہے۔ علاوہ ازیں ہمیں دستیاب ہونے والے قلمی مسودے کے آغاز میں مولف کے دیباچے سے معلوم ہوتا ہے کہ جب تقدیس کا دوسرا اِڈیشن مولف کی زندگی ہی میں اگست ۱۹۶۶ء کو ’’سیرۃ سید العالمین صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘کے نام سے شائع ہوا تو اس کے بعد مولف نے اس میں مزید اضافے کیے، جس میں ہندو مصنف پنڈت دھرم بھکشو کی کتاب ’’کلام الرحمن‘‘ پر نقد لکھا اور نبیِ مکرم کی ذاتِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اور ازواجِ مطہرات کے متعلق اس کے مطاعن کا تفصیل سے جواب دیا۔ مذکورہ بالا تفصیل سے درج ذیل باتیں معلوم ہوئیں :
Flag Counter