Maktaba Wahhabi

264 - 668
سے ان کی روح اور جسم دونوں پاک ہو سکتے ہیں تو پھر ان کو بغیر شادی کے زندگی بسر کرنی چاہیے، تا کہ ان کی روح اور جسم دونوں پلید نہ ہوں اور وہ خدا کو بھی راضی کر سکیں ۔ اس سے ظاہر ہے کہ عورت اور مرد کو نکاح کرنا حرام ہے، کیونکہ اس سے روح اور جسم دونوں پلیدی سے آلودہ ہو جاتے ہیں اور خدا بھی ناراض ہو جاتا ہے تو پھرنجات کہاں سے نصیب ہو گی؟ اگر عیسائی اس مسئلے پر عمل در آمد شروع کر دیں تو تھوڑے عرصے میں ہی ان کی نسل دنیا سے منقطع اور دنیا سے عیسائیت کا خاتمہ ہو جائے۔ علاوہ ازیں حرام کاری کا دروازہ کھل جائے، ہوا کی طرح دنیا میں بے حیائی پھیل جائے اور لا تعداد ناجائز بچے پیدا ہوں ۔ پس جب ہر جواں مرد اور عورت اپنی خواہشِ نفسانی کے جوش اور غلبے سے ایسے مجبور ہوں کہ مرد کو عورت کی طرف میلان اور عورت کو مرد کا سخت مطالبہ ہو، حتی کہ مرد بیگانی عورت کی طرف شہوانی نظر ڈالتا ہے اور عورت مرد کی طرف، پس ایسی حالت کہ جس میں زنا کاری پھیلنے کا اندیشہ ہے تو وہ خدا کو کیسے راضی کر سکتے ہیں ؟ جن کا ہر وقت شہوت کی طرف میلان ہو، ان کے جسم اور روح کو پاکیزگی کہاں سے نصیب ہو سکتی ہے؟ پس اس مسئلے پر عمل کرنے سے بجائے فائدے کے نقصان ہے۔ چونکہ یہ تعلیم فطرت اور قانونِ قدرت کے خلاف ہے، لہٰذا اسلام اس کی مخالفت کرتا ہوا ہر جوان طاقت ور مرد اور عورت کو نکاح کرنے پر زور دیتا ہے، کیوں کہ اس سے انسان با حیا ہو کر بیگانی عورت کی طرف بری نظر نہیں ڈالتا اور حرام کاری سے محفوظ بھی رہتا ہے۔ (مشکاۃ، باب النکاح) [1] پھر پاکیزہ اولاد بھی پیدا ہوتی ہے۔ اگر عورت اور مرد نکاح سے زندگی بسر کریں اور ایک دوسرے کے حق کو ملحوظ رکھیں تو خدا ان پر راضی ہوتا ہے اور ان کی روح اور جسم کو پاکیزگی بھی حاصل ہوتی ہے۔ فافہم اب یہاں آریہ کا ایک زہریلا اور دل آزار اعتراض مولانا ثناء اللہ رحمہ اللہ کی کتاب تُرکِ اسلام (ص: ۱۰۱) سے نقل کیا جاتا ہے، لیکن اِس کا جواب اپنی طرف سے دیا جائے گا، إن شاء اللّٰه تعالیٰ۔ مسلمان لوگ ایک ہی وقت میں دو دو تین تین چار چار بیویاں کر سکتے ہیں ، بھلا پھر عورتیں ایک ہی وقت میں دو دو تین تین چار چار خاوند کیوں نہ کریں ؟ کاش قرآن کو بنانے والی کوئی عورت ہوتی تو
Flag Counter