Maktaba Wahhabi

246 - 668
دینے والا خدا ہے: 1۔ اگر دشمن اپنی کمزوری کو محسوس کرتا ہوا صلح کرے اور خراج اور جزیہ دینا منظور کر لے اور ہر ایک بات تسلیم کر لے تو اس سے جنگ نہ کی جائے اور اگر اس کے برعکس دشمن صلح سے انکار کرے اور بالمقابل جنگ کے لیے آمادہ ہو جائے تو اس کا محاصرہ کرتے ہوئے اس کے ہر ایک مرد کو تلوار سے قتل کر دینا چاہیے۔ 2۔لیکن دشمن کی عورتوں اور لڑکوں اور مویشی حیوانات اور اس کے علاوہ جو کچھ ملے، سب کو لوٹ کر غنیمت جانیں ۔ 3۔اور اس کے غنیمت کے مال کو کھانا اور عورتوں کو استعمال کرنا وغیرہ ہی اسلامی جہاد کے اجزا اور مسائل اسلام کے عین مطابق ہیں ، جن پر عیسائیوں کی طرف سے طعن کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں اس کے خلاف مسائل ہیں ۔ بعض شہروں میں خدا کے حکم سے ہر ذی روح کو، یعنی انسان، عورتیں ، لڑکے، بوڑھے اور حیوانات وغیرہ جانوروں کو بھی قتل کر ڈالے، کسی کو زندہ نہ رہنے دے۔ ہاں البتہ یہ بدبو دار ظلم جسے خدا کی طرف نسبت کیا جاتا ہے، اسلام کے صریحاً خلاف ہے۔ عورتوں ، نابالغ لڑکوں اور بوڑھے آدمیوں کا اسی طرح حیوانات اور دیگر جانوروں کا کیا قصور تھا؟ وہ بالمقابل ہو کر جنگ کرتے ہیں ؟ ہر گز نہیں ، جن کو ناحق ظلم سے مارا جاتا ہے۔ مسیحی دوستو! اسلامی جہاد پرمنہ پھاڑ کر طعن کرنے والو! تمھاری تورات تمھارے دروازے پر ماتم کرتی ہوئی تمہاری جان کو رو رہی ہے۔ بزبان حال کہہ رہی ہے کہ اسلامی جہاد کے جن مسائل پر تم اعتراض کرتے ہو، وہ بعینہٖ مجھ میں بھی پائے جاتے ہیں ، لہٰذا تمھارے وہ بد ترین الفاظ جن سے تم اسلامی جہاد کی صورت مسخ اور خراب کرتے ہوئے عوام میں بد ظنی پھیلا رہے ہو، درحقیقت ان ظالمانہ اور بد ترین الفاظ کی بوچھاڑ تم مجھ پر کر رہے ہو۔ تم نے اہلِ اسلام کو چھیڑ کر الزاماً میری ایسی بے پردگی کرا دی، جس کا جواب دینے سے تم ایسے عاجز آئے کہ تمھارے منہ پر مہرِ سکوت لگ چکی، جو کبھی کھلنے والی نہیں ہے۔ اہلِ اسلام نے مجھ سے ثابت کر دیا کہ خدا ہی ظالم ہے، جو بے قصوروں کو مار ڈالنے کا حکم دیتا ہے۔ اگر تم میں کچھ انسانی غیرت ہو تو اہلِ اسلام کا مقابلہ چھوڑ دو، ورنہ تمھارے مذہب کی بھی پوری گت بنائی جائے گی۔
Flag Counter