Maktaba Wahhabi

206 - 668
’’سُوم دیوتا جو بلبلوں کا مالک ہے، میری حفاظت کرے۔‘‘ (صفحہ: ۶) ’’ہوا جو طبقہ وسطیٰ کا مالک ہے مجھے محفوظ کرے۔‘‘ (صفحہ:۷) ’’سورج دیوتا جو آنکھوں کا مالک ہے، میری رکشا کرے۔‘‘ (صفحہ: ۸) ’’چاند دیوتا جو تاروں کا مالک ہے۔ میری حفاظت کرے۔‘‘ (صفحہ: ۹) ’’اندر دیوتا جو دیویوں کا مالک ہے، میری رکشا کرے۔‘‘ (صفحہ: ۱۰) ’’رُتُوں کا باپ جو حیوانوں کا مالک ہے، میری رکشا کرے۔‘‘ (صفحہ: ۱۱) ’’یم راج جو مرے ہوئے پُتروں کا مالک ہے مجھے محفوظ رکھے۔‘‘ (صفحہ: ۱۲) سورج، چاند اور ہوا وغیرہ دیوتا، جن کا اس منتر میں ذکر ہے، ویدوں کے رِشی ان کو ایشور خدا کی طرح اپنے محافظ جانتے ہیں ۔ پس ثابت ہوا کہ ویدک تعلیم شرک کے زہر سے ایسی آلودہ ہے جس نے رشیوں کے وجود میں بھی ایسی سرایت کی جو ان سے کبھی جدا ہونے والی نہیں ہے۔ جس کتاب میں ایسی کفریہ تعلیم پائی جائے اس کو الہامی کتاب سمجھنا تو کجا، بلکہ کسی عقل مند انسان کی تحریر بھی نہیں سمجھی جاتی۔ تعجب ہے کہ ہمارے سماجی دوست کس طرح اس کو الہامی تسلیم کرتے ہوئے اس اسلام پر، جو شرک کی آلودگی سے کلیتاً پاک ہے، طعن کرنے سے بھی باز نہیں آتے۔ کہو جی! کون دھرم ہے۔ علاوہ ازیں اتھر وید کانڈ ۳ سوکت ۱۰ منتر ۲، ۳ میں سموتسر دیوتا کی بیوی اَشئکا دیوی کی پوجا لکھی ہے: ترجمہ: ’’سمو تسر دیوتا کی جو اَشئکا بیوی ہے وہ ہماری کلیان کرنے والی ہو۔‘‘ ’’اے سمو تسر کی مورتی بت! تجھ کی ہم رات کے وقت عبادت کرتے ہیں تو ہمیں عُمر اور اولاد اور دولت عطا کر۔‘‘ (صفحہ: ۲) ان منتروں میں سموتسر دیوتا کی بت پرستی صاف الفاظ میں لکھی ہے اور پرماتما لفظ بھی لکھا ہے، جس کے معنی بت یا مورت کے ہیں ۔ سوامی دیانند جی نے بھی رگ وید آدی بھاشیر بھوم کے صفحہ: ۳۲۵ میں لکھا ہے: عالم لوگ سموتسر کی جس مورت و بت یا تصویر کی اَپاسنا کرتے ہیں ۔ ہم بھی ان کی پرستش کریں ۔ سوامی جی نے اس تحریر میں رشیوں کو بمع اپنی ذات کے بت پرست ثابت کر دیا ہے۔ پنڈت جی! یہ وہی سوامی جی ہیں جنھیں آپ رِشی اور ملہم مانتے ہیں ۔ بمع پہلے رشیوں کے اپنی
Flag Counter