Maktaba Wahhabi

185 - 668
باوجود قرآن کے ترجمے پر اعتراض کیے ہیں ، اسی طرح مخالف کو بھی حق حاصل ہے کہ ان کی معتبر کتابوں سے وید منتر کے ترجمے پر اعتراض وارد کرے۔ فافھم علاوہ ازیں ایک اور تعجب اور حیرانی کی بات اور زبردست چالاکی ہے کہ سماجی مناظر جواب سے تنگ آ کر اپنے بانیِ مذہب سوامی دیانند جی کی کتب ستیارتھ پرکاش اور بھاش بھوم وغیرہ کو بھی نہیں مانتے، حالا نکہ انہی کتابوں پر ان کے مذہب کا دار و مدار ہے۔ سماجی مناظر کو جواب دیا جا سکتا ہے، کہ کیا سوامی جی آپ سے بھی علم میں کم درجہ رکھتے ہیں ! اگر یہ سچ ہے تو ان کو مہارِشی کیوں تسلیم کیا جاتا ہے۔ مہاشا مناظروں سے ہم دریافت کرنا چاہتے ہیں کہ آپ کے مذہب میں بہت سے ایسے عوام اور لوگ پائے جاتے ہیں جو کہ سنسکرت سے ناواقف ہونے کی وجہ سے وید نہیں پڑھ سکتے، ان کے مذہب کا انحصار سوامی جی کی کتب وغیرہ پر ہی ہے، کیا وہ پورے آریہ مذہب میں داخل ہیں یا نہیں ؟ اگر آپ یہ کہہ دیں کہ وہ پورے آریہ مذہب پر قائم ہیں ، تو اس صورت میں آپ نے ویدوں کے علاوہ سوامی جی وغیرہ کی تصانیف کو معتبر تسلیم کر لیا، اس لیے کہ غلط کتابوں کی تعلیم سے انسان مذہب میں داخل نہیں ہوسکتا۔ اگر آپ یہ عذر کریں کہ ہم عوام کو ویدوں کی تعلیم سے آریہ بناتے ہیں ، تو وہ عوام بھی آپ کا مذکورہ بالا اصول پیش کرتے ہوئے کہہ سکتے ہیں کہ ہمیں کیا معلوم کہ یہ ویدوں کی تعلیم ہے، ہم آپ کے ترجمے کو نہیں مانتے، جب تک ہم خود سنسکرت سے واقف ہو کر ویدوں کو نہ پڑھ لیں ، تو آپ ان کی کس طرح تسلی کریں گے؟ اس معاندانہ انکار نے ہمارے مہاشا متروں کو حیران کر رکھا ہے۔ ان کو چاہیے کہ سوامی جی کی تصانیف کے وہ مقامات جو ویدوں کے خلاف ہیں ، ان کی تردید کتابی صورت میں شائع کریں ۔ نیز عوام کے انکار سے یہ بھی لازم آتا ہے کہ جو شخص خود وید نہ پڑھ سکے وہ آریہ نہیں ہو سکتا، پھر ان کے عالم گیر ہونے کادعویٰ کہاں چلا گیا۔ فافھم ہم اہلِ اسلام کی طرف خیال فرمائیے گا کہ ہم جس روایت کا انکار کرتے ہیں اس کی سند سابقہ محدثین سے دکھاتے ہیں ۔ آپ کی طرح معاندانہ انکار سے اپنی جان کو نہیں بچاتے۔ خدا کا شکر ہے کہ ہمارے مخاطب پنڈت جی دھرم بھکشو، سوامی دیانند جی کو رشی، یعنی رسول مانتے ہیں ، جیسا کہ انھوں نے اپنی کتاب کلام الرحمن کے صفحہ ۷۹ میں قرآن کے معارضے کی غرض سے عربی میں ایک سورت بنائی ہے، جس کو سورت کہنا اس کے لفظ اور عربیت کی توہین ہے۔ وہ ایک اغالیط، اکاذیب اور
Flag Counter