Maktaba Wahhabi

183 - 668
تاکہ اس کے جواب الجواب کی طرف توجہ کی جائے مگر تا حال کسی کو اس کا جواب لکھنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ ہمارے رسالے کا نام ’’تقدیس سید الابرار‘‘ ہے۔ بعض احباب کی ترغیب نے دل میں خیال پیدا کیا کہ از سرِنو اس میں کچھ ترمیم کر کے دوبارہ شائع کیا جائے اور پنڈت دھرم بھکشو کی کتاب [کلام الرحمن] کے اتنے حصے کا جواب بھی ضم کیا جائے، جو اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عصمت اور آپ کی ازواجِ مطہرات کے متعلق اعتراضات میں لکھا ہے، تاکہ آیندہ کسی مسلمان کو ان کا جواب لکھنے کی ضرورت نہ رہے۔ جواب لکھنے سے پہلے ہمارا عقیدہ جو انبیا علیہم السلام کی نسبت ہے، یہاں بیان کر دینا ہم ضروری سمجھتے ہیں کہ ہمارا اہلِ اسلام کا اعتقاد ہے کہ ہم تمام انبیا علیہم السلام کو برحق مانتے ہیں اور ان کی تصدیق و احترام کو ہم صریح ایمان سمجھتے ہیں ۔ ناظرین اس بات کا ضرور خیال رکھیں کہ ہم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھی برحق نبی اور رسول مانتے ہیں اور ان کی عزت بھی دوسرے رسولوں کی طرح کرتے ہیں ۔ ان کی توہین یا کسی دوسرے نبی کی توہین کو صریح کفر سمجھتے ہیں ۔ معاً ہمارا یہ بھی عقیدہ ہے کہ ہم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو کل مخلوق، بلکہ تمام انبیا اور ملائکہ سے افضل و اشرف، سرورِ کائنات اور فخرِ موجودات، جامع کمالات اور ارفع الدرجات مانتے ہیں ، جیسا کہ ہم نے اپنی کتاب ’’فضائل سید العالمین‘‘ میں ثابت کیا ہے۔ ہم نے اپنا عقیدہ یہاں اس لیے درج کیا ہے کہ رسالہ ہذا میں جو اعتراضات کے الزامی جوابات عیسائیوں کی الہامی کتاب با ئبل سے، جس کو ہم محرف و مبدل اور غیر مستند سمجھتے ہیں ، درج کریں گے، وہ ہمارا عقیدہ ہرگز نہیں ۔ لہٰذا بائبل کی منقولہ عبارت میں اگر خدا اور انبیا کی نسبت توہین آمیز الفاظ لکھے جائیں گے تو ہم ان سے بری الذمہ اور بیزار ہیں ۔ ان کی ذمہ داری عیسائیوں پر عائد ہو گی۔[1] بعض مخالفین کی عادت ہے کہ وہ الزامی جوابات کو بھی مولف کا عقیدہ سمجھ کر اسے عوام میں بدنام کرنا چاہتے ہیں ، بحالیکہ ان کی یہ روش غلط اور بد بو دار نادانی ہے، جس کا ازالہ کرنا یہاں ضروری سمجھا گیا ہے۔ مخالف پر الزام قائم کرنے سے اسے اس بات پر متنبہ کیا جاتا ہے کہ تو نے اپنے مخالف کے
Flag Counter