Maktaba Wahhabi

166 - 668
سے پیدا ہوتی ہے اور وہ یہاں مفقود ہے۔ اب ہم اس پر نظرِ غائر ڈالتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کیوں اس سے محفوظ رہے؟ سو قرآن ہمیں ایک سنہرا اصول بتلاتا ہے کہ خدا کسی جان کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی توفیق اور طاقت کے موافق۔ (سورۃ البقرۃ: ۲۸۶) پس بموجب اس کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کا جسم مبارک شیطانی چوک کی برداشت نہ کر سکتا تھا، خدا نے ان کو چوک شیطانی سے پردہ حائل کر کے بچا دیا۔ بخلاف دیگر انبیا علیہم السلام کے کہ ان کے وجود مبارکہ باوجود شیطانی چوک لگنے کے بھی اس کے شر اور ضرر سے محفوظ رہے، بلکہ وہ ہمیشہ شیطان پر غالب رہے اور وہ ان کا مقہور و مغلوب، جیسا کہ مندرجہ ذیل حدیث سے اس کی وضاحت ہوتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص ایسا نہیں جس کے ساتھ ایک ساتھی فرشتوں اور ایک جنوں میں سے نہ ہو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ یا حضرت صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کے ساتھ بھی شیطان کی قرابت ہے؟ فرمایا ہاں ! میرے ساتھ قرین تو ہے مگر اللہ نے مجھ کو اس پر امداد کی ’’فَأَسْلَمَ‘‘ پس وہ میرا مطیع ہو چکا ہے یا میں اس سے سلامت رہتا ہوں ، وہ مجھے بغیر نیکی کے کوئی حکم نہیں کر سکتا۔‘‘[1] ’’ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت میں ہے کہ شیطان کا وسوسہ انسان کوبرائی اور حق کی تکذیب کی ترغیب دیتا ہے اور فرشتوں کا وسوسہ انسان کو حق کی تصدیق اور بھلائی کی ترغیب دیتا ہے۔‘‘ (ترمذي، مشکاۃ، باب الوسوسۃ) [2] یعنی ہر آدمی کے ساتھ دو قرین ہوتے ہیں ، ایک فرشتہ دوسرا جنّ۔ فرشتہ نیکی کی ترغیب دیتا ہے اور جنّ برائی کی۔ یہ موجبہ کلیہ سب کو شامل ہے، خواہ وہ نبی ہو یا غیر نبی، پس حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی اس میں شامل ہیں ، لیکن انبیا علیہم السلام کا شیطان بو جہ ان کی نبوت کے بجائے برائی کے وسوسے کے ان کا مغلوب و مقہور ہوتا ہے، اس لیے انہیں نیکی کا حکم کرتا ہے۔ وہ اس کے شر سے ہمیشہ محفوظ رہتے ہیں ۔ علاوہ ازیں پہلے لکھا جا چکا ہے کہ انبیا علیہم السلام کی ولادت کے وقت ان کی ماؤں کو نور
Flag Counter