Maktaba Wahhabi

148 - 668
کے لیے نبوت ثابت ہونی چاہیے تھی اور ان کے بعد اس نبی کے لیے جو ان سے بعد ہوا۔ پھر حسبِ زمانہ تمام انبیا علیہم السلام کے بعد فخرِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ثابت ہوتی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے پہلے، بلکہ حضرت آدم علیہ السلام اور تمام انسانوں کی پیدایش سے قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خدا کے علم میں ایسی نبوتِ عامہ کا ثابت ہونا، جس کے بعد قیامت تک کسی نئے نبی کی ضرورت نہیں ، کمال درجے کی فضیلت ہے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نزدیک خاتم النبیین لکھے ہوئے تھے۔ حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنِّيْ عِنْدَ اللّٰہِ مَکْتُوْبٌ خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ وَ إِنَّ آدَمَ لَمُنْجَدِلٌ فِيْ طِیْنِہٖ)) (شرح السنۃ، مسند امام أحمد، مشکاۃ[1] ، باب فضائل سید المرسلین صلوات اللّٰه وسلامہ علیہ) ’’بے شک میں اللہ کے نزدیک نبیوں کو ختم کرنے والا لکھا ہوا تھا، حالانکہ حضرت آدم علیہ السلام اس وقت اپنی مٹی ہی میں زمین پر ڈالے گئے تھے۔‘‘ یعنی ان کی پیدایش سے پہلے تمام مخلوق میں جس قدر نبوت کا مرتبہ و عظمت ہے، ایسا کسی کو درجہ نہیں ملا۔ شروع بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا اور ختم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہی کیا گیا۔ ان دونوں عظیم الشان فضائل کو حاصل کر کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی تمام خلقت کے سرتاج ہوئے۔ اب ہم فخرِعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان خصوصیات مشرفہ کا ذکر کرتے ہیں ، جن کا ظہور دنیا میں ہوا۔ مشکاۃ کے باب فضائل سید الرسلین میں بحوالہ صحیحین جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،[2] اور دوسری حدیث بحوالہ صحیح مسلم حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ [3]سے ان دونوں حدیثوں کا ترجمہ مع مختصر تشریح کے درج ذیل ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے پانچ چیزیں عطاکی گئی ہیں ، جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں ملیں ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث میں فرمایا کہ مجھے چھے چیزوں کے سبب پہلے انبیا علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے۔ اس سے ایک مسئلہ ثابت ہوتا ہے کہ سید الکونین صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس میں باستثنا بعض خصوصیات کے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انبیا علیہم السلام میں پائے جاتے تھے، تمام انبیا علیہم السلام کے محاسن و کمالات موجود تھے۔ پھر ان کے بعد یہ خصوصیات، جن کا ان حدیثوں میں ذکر ہے، سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی
Flag Counter