Maktaba Wahhabi

146 - 668
’’کفار کو شفاعت کرنے والوں کی شفاعت سے نفع نہ ہوگا۔‘‘ علاوہ ازیں قرآن میں اور بھی بہت سی آیات ہیں ، جن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کفار و مشرکین اور منافقین کے لیے استغفار و دعا کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ ۷۔ قرآن کریم میں دو قسم کی شفاعت کا ذکر آتا ہے: 1۔ خدا تعالیٰ شافعین کو اجازت دے گا کہ وہ فلاں شخص یا فلاں گروہ کے حق میں شفاعت کریں ، جیسا کہ شفاعت کی احادیث میں مذکور ہے۔ اللہ تعالیٰ شفاعت ماذونہ کے متعلق ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ لَا یَشْفَعُوْنَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰی وَ ھُمْ مِّنْ خَشْیَتِہٖ مُشْفِقُوْنَ﴾ [الأنبیاء : ۲۸] ’’یعنی شافعین کسی قسم کی سفارش نہیں کرسکیں گے مگر جس کے لیے اللہ پسند کرے اور وہ اس کے خوف سے ڈرتے ہوں گے۔‘‘ 2۔ دوسری شفاعت وہ ہے جس کو کفارِ مکہ نے اختراع کر رکھا تھا۔ وہ اپنے معبودوں ، بزرگوں ، فرشتوں ، انبیا علیہم السلام وغیرہ کی اس لیے پرستش کرتے تھے کہ یہ خدا تو نہیں ہیں ، لیکن خدا سے سفارش کر کے ہمیں اس کا مقرب بنا دیتے ہیں ۔ اور ہماری دعا سن کر خدا سے سفارش کر کے حاجتیں پوری کرا دیتے ہیں ، جیسا کہ زمانہ حال میں پیر پرست اور قبر پرست لوگوں کا خیال ہے۔ ایسی شفاعت مخترعہ (گھڑی ہوئی) جو درحقیقت شرک و کفر ہے، قرآن جابجا اس کا بطلان کرتا ہے۔ فافھم جس قدر قرآنی آیات کی تشریح و تفسیر میں احادیث گزر چکی ہیں ، وہ تو ناظرین دیکھ چکے، اب ان کے ماسوا خصوصیاتِ حدیثیہ کو ہدیۂ ناظرین کیا جاتا ہے۔
Flag Counter