Maktaba Wahhabi

115 - 668
طرف سے خود بیعت کر لی۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے لوگوں کے ہاتھوں سے جو ان کے اپنی جانوں کے لیے ہی تھے، بہتر تھا۔‘‘ (بیہقي، ابن ہشام، تفسیر ابن کثیر تحت آیت مذکورہ، ترمذي، مشکاۃ، باب مناقب عثمان رضی اللّٰه عنہ بخاري، باب مذکور) [1] یعنی جن لوگوں نے اپنے ہاتھوں سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کر کے ثواب حاصل کیا، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا ثواب ان سے بالا تر تھا، کیونکہ ان کے ہاتھ کے قائم مقام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ تھا۔ بیعت کرنے والے چودہ سو آدمی تھے اور بعض روایات میں پندرہ سو بھی آئے ہیں ۔ (بخاري، کتاب المغازي) [2] از روئے آیت مذکورہ بالا بیعت رضوان کرنے والوں کو خدا کی جانب سے چار شاندار فضائل حاصل ہوئے: اوّل: خدا کا ان پر راضی ہونا، یہ بڑا عظیم الشان درجہ ہے۔ دوسرا: ان کے دلوں پر تسلی کا اتارنا۔ تیسرا: ان کو اس کے قریب ہی غنیمت و فتح کا حاصل ہونا ۔ چوتھا: ام مبشر صحابیہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی زوجہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس یہ کہتے سنا کہ جن لوگوں نے درخت کے نیچے بیعت کی، ان میں سے کوئی بھی نار میں داخل نہیں ہوگا۔ إن شاء اللّٰه (صحیح مسلم، جلد۲، باب من فضائل أصحاب الشجرۃ) [3] علاوہ ازیں قرآن کی اکثر آیات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ایمان اور ان کے بلند پایہ ہونے کی شہادت دیتی ہیں ۔ اس طرح ان کے مناقب و فضائل میں خصوصًا خلفاے اربعہ حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی رضی اللہ عنہم کی شان میں جو احادیثِ صحیحہ کتبِ احادیث میں وارد ہوئی ہیں ، وہ تواتر معنوی کو پہنچ چکی ہیں ۔ پس جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیا علیہم السلام سے افضل و اشرف ہیں ، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی ان کے صحابہ کرام سے افضل و بلند پایہ تھے۔ پس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو عموماً اور خلفاے اربعہ کو خصوصاً کافر یا منافق یا مرتد کہنے والا قرآن و حدیث کی تکذیب کرنے والاہے
Flag Counter