Maktaba Wahhabi

109 - 668
آیت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصا یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت میں یہ دو نام اشتراکِ لفظی کے طور پر فرمائے گئے اور اس ترکیب کے ساتھ مذکور ہیں ، جیساکہ حق سبحانہٗ و تعالیٰ اپنے وصف میں فرماتے ہیں ، یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص فضیلت ہے: ﴿ اِنَّ اللّٰہَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ﴾ [البقرۃ: ۱۴۳] ’’بے شک اللہ تعالیٰ لوگوں کے ساتھ شفقت کرنے والا مہربان ہے۔‘‘ خدا تعالیٰ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں میں لفظی مشارکت تو بے شک ہے، لیکن درحقیقت ان میں بڑا فرق ہے، کیونکہ خدا تعالیٰ اپنی ذات اور صفات میں قدیم اور غیر محدود و بے مثل ہے، پس خدا تعالیٰ کا ’’رَؤُوْفٌ رَّحِیْمٌ‘‘ ہونا غیر محدود، یعنی کسی گروہ کیساتھ خاص نہیں اور اس کی کوئی حد نہیں ، وہ بے مثل اور بے مانند ہے، بخلاف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بوجہ مخلوق اور انسان ہونے کے حادث، یعنی اپنے پیدا ہونے سے پیشتر موجود نہ تھے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال اور موت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک عالمِ برزخ میں فردوسِ اعلیٰ میں مسکن پذیر ہے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ’’رَؤُوْفٌ رَّحِیْمٌ‘‘ ہونا قدیم نہیں ، بلکہ حادث ہے۔ اس طرح محدود اور ایک گروہ سے خاص ہونے کی وجہ سے بے مثل نہ رہا۔ یاد رکھنا چاہیے کہ مشارکتِ لفظی سے مشارکتِ ذاتی لازم نہیں آتی۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ بعض الفاظ قرآن و حدیث میں جو خدا کے اوصاف میں ذکر کیے جاتے ہیں ، وہی الفاظ بعض جگہ انبیا علیہم السلام اور ملائکہ پر بھی بولے گئے ہیں ، بلکہ بسا اوقات کفار پر بھی ان کااطلاق ہوتا ہے۔ پس الفاظ کے اعتبارسے خدا اور اس کی مخلوق انبیا علیہم السلام و ملائکہ اور کفار کو اوصاف میں برابر و مساوی سمجھنا غلط ہے، بلکہ ایسے الفاظ جس ذات پر اطلاق کیے گئے ہوں ، ان کا وہ مفہوم لینا چاہیے جو اس کی ذات کے شایان شان ہو۔ مثلاً خدا کے حق میں ہے: ﴿وَ ھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکَیمُ﴾ [سورۃ النحل، رکوع ۷: ۶۰] حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ارشاد ہے: ﴿عَزِیْزٌ عَلَیْہِ خدا کے حق میں ہے: ﴿اِنَّ رَبِّیْ غَنِیٌّ کَرِیْمٌ﴾ [سورۃ النمل، رکوع ۳: ۴۰] ’’تحقیق میرا رب بے پروا بزرگ عزت دار ہے۔‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ہے: ﴿اِنَّہٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ کَرِیْمٍ﴾ [سورۃ التکویر: ۱۹] ’’تحقیق یہ قرآن رسول بزرگ، عزت دار کاقول ہے۔‘‘ کفار کو جب دوزخ میں ڈالا جائے گا تو ان کے سروں پر پانی بہا کر توبیخاًکہا جائے گا:
Flag Counter