Maktaba Wahhabi

106 - 668
حسن و جمال کی تجلیات و لمعات نمودار ہوتی تھیں ۔ ’’حضرت برائ رضی اللہ عنہ صحابی سے ایک شخص نے سوال کیا کہ آپ مجھے خبر دیجیے گا: کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ تلوار کی طرح تھا؟ وہ فرمانے لگے: نہیں ، بلکہ چاند کی طرح جلوہ گر اور نورانی تھا۔‘‘ (مسند دارمي، باب في حسن النبي) [1] ترمذی نے اس حدیث کو حسن صحیح کہا۔ یہ تین حدیثیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوبصورتی پر زبردست شہادت دیتی ہیں ۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے متعلق صحیح حدیث میں آیا ہے کہ ان کو نصف حسن عطا کیا گیا تھا۔ (مسلم، مشکاۃ، باب المعراج) [2] شارحینِ حدیث نصف حسن کے یہ معنی بتاتے ہیں کہ حسن کی مطلق جنس سے انھیں نصف ملا یا اپنے ہم زمانہ کے مقابلے پر ان کو نصف حسن عطا کیا گیا۔ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت یوسف علیہ السلام کے حسن کا مقابلہ کرتے ہوئے ان میں کمی بیشی کی تمیز نہیں کر سکتے، تاکہ ایسے بلا دلیل مقابلے سے دونوں میں سے کسی کی توہین لازم نہ آئے اور انبیا علیہم السلام اور صادقین کی ذرا بھر بھی توہین کرنا کفر ہے، لیکن بایں ہمہ سراج منیر صلی اللہ علیہ وسلم کی خوبصورتی کو ایک خاص فضیلت حاصل ہے، جس کے بیان کرنے سے ہم رک نہیں سکتے۔ مشکاۃ کے کتاب الرؤیا میں بروایت بخاری و مسلم حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جس شخص نے مجھ کو خواب میں دیکھا، اس نے یقینا مجھے دیکھا، کیونکہ شیطان خواب میں میری صورت و مثل نہیں بن سکتا۔‘‘[3] یہ شاندار فضیلت خصوصیت کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہی کو حاصل ہے۔کوئی نبی، فرشتہ یا ولی اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شریک نہیں ہو سکتا۔ شیطان خواب میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت بن کر کسی مومن کو دھوکا دینے کی طاقت نہیں رکھتا اور دوسروں کی شکل بن جاتا ہے۔ اگر کوئی اعتراض کرے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا شیطان دوسرے انبیا علیہم السلام و ملائکہ کی شکل بن کر جب خواب میں دکھائی دے سکتا ہے
Flag Counter