Maktaba Wahhabi

657 - 699
سہی،البتہ اولیٰ اور غیر اولیٰ کی ضرور ہے،جبکہ مساجد میں اقامتِ حدود کی ممانعت کے بارے میں جو حدیثیں صریح ہیں،ان میں سے بھی بعض کی اسناد ضعیف بعض کی حسن اور بعض کی صحیح ہیں۔مثلاً:سنن ابو داود ودارقطنی،مسند احمد،مصنف ابن ابی شیبہ،مستدرک حاکم،صحیح ابن السکن اور سنن بیہقی میں حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے: {لَا تُقَامُ الْحُدُوْدُ فِي الْمَسَاجِدِ وَلَا یُسْتقادُ فِیْھَا}[1] ’’مساجد میں حدود(سزائیں)نافذ نہ کی جائیں اور نہ ان میں قصاص لیا جائے۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’التلخیص الحبیر‘‘ میں تو اس روایت کی سند کے بارے میں کہا ہے: ’’لا بأس بإسنادہ‘‘[2] ’’اس کی سند پر کوئی خاص مواخذہ نہیں ہے۔‘‘ لیکن بلوغ المرام(مع السبل:1/155)میں اس کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے اور شیخ البانی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔[3] ایسے ہی ایک دوسری حدیث سنن ترمذی،ابن ماجہ،دارمی،دارقطنی اور بیہقی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی مرفوعاً مروی ہے: {لَا تُقَامُ الْحُدُوْدُ فِيْ الْمَسَاجِدِ}[4] ’’مساجد میں حدود(سزائیں)نافذ نہ کی جائیں۔‘‘ اس کی سند میں ایک راوی اسماعیل بن مسلم مکی ہے،اس کا حافظہ کمزور تھا۔[5] لیکن اس کی کئی دوسرے رواۃ نے متابعت کی ہے،جن کی بنا پر اسے جید قرار دیا گیا ہے۔[6] اسی موضوع کی ایک تیسری روایت مصنف ابن ابی شیبہ میں مرسلاً عن مکحول اور خلافیاتِ بیہقی میں مکحول کے طریق سے حضرت ابو درداء،واثلہ اور ابو امامہ رضی اللہ عنہم سے اور مصنف عبدالرزاق و طبرانی
Flag Counter