Maktaba Wahhabi

708 - 699
مساجد کے نام رکھنا: احکام و آدابِ مساجد کے ضمن میں ہی ایک بات یہ بھی قابلِ توجہ ہے کہ سلف صالحین میں سے بعض حضرات اس بات کو پسند نہیں کرتے تھے کہ مساجد کو غیر اﷲ کی طرف منسوب کیا جائے،مثلاً یہ کہا جائے،جامع مسجد غوثیہ،جامع مسجد قادریہ،جامع مسجد چشتیہ،جامع مسجد سہروردیہ،جامع مسجد حنفیہ؛ ایسے ہی مختلف ناموں کی طرف منسوب کرتے ہوئے جامع مسجد فلاں اور جامع مسجد فلاں اور مصنف ابن ابی شیبہ کی روایت کے مطابق یہ مسلک حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ اور بعض دیگر اہلِ علم سے منقول ہے کہ وہ مساجد کی غیر اﷲ کی طرف نسبت کو مکروہ و ناپسندیدہ سمجھتے تھے۔[1] ان کا استدلال قرآنِ کریم سورت جن میں وارد اس ارشادِ الٰہی سے ہے: ﴿وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰہِ فَلاَ تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا﴾[الجن:18] ’’(اے نبی کہہ دیجیے کہ)یہ مسجدیں اﷲ کے لیے ہیں،لہٰذا ان میں اﷲ کے ساتھ کسی اور کو مت پکارو۔‘‘ اس آیت میں مساجد کی نسبت اﷲ تعالیٰ کی طرف کی گئی ہے،ایسے ہی سورتِ بقرہ،آیت(114)اور سورتِ توبہ،آیت(17-18)میں بھی تینوں جگہوں پر﴿مَسَاجِدَ اللّٰہ﴾ کا لفظ آیا ہے اور مساجد کی اضافت اﷲ تعالیٰ کی طرف کی گئی ہے۔لہٰذا ان کے نزدیک غیر اﷲ کی طرف کسی مسجد کی نسبت مکروہ و ممنوع ہے،لہٰذا مساجد کو،جو اﷲ تعالیٰ کے گھر ہیں،مختلف مسالک و مشارب یا شخصیات و قبائل کے ناموں کی طرف منسوب نہیں کرنا چاہیے۔یہ امام نخعی رحمہ اللہ اور ان کے بعض موافقین کا مسلک ہے۔ مشہور مسلک: لیکن اس سلسلے میں جمہور اہلِ علم کا مشہور مسلک یہ ہے کہ مسجد کو کسی کی طرف منسوب کرنا جائز ہے اور اس آیت سے استدلال کا جواب یہ ہے کہ یہ نسبت یا اضافت برائے ملکیت نہیں ہوتی،بلکہ یہ
Flag Counter