Maktaba Wahhabi

477 - 699
یہ قبریں۔۔۔یہ آستانے پچھلے اوراق میں ہم نے قبروں پر مساجد تعمیر کرنے کے ممنوع ہونے،قبر پر بنی یا قبر کو شامل مسجد میں نماز کے مکروہ ہونے(سوائے مسجدِ نبوی کے)اور قبروں کے مابین یا مزار و قبرستان میں یا کسی درگاہ و قبر کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے کے ممنوع ہونے کی تفصیلات ذکر کی ہیں،جن سے واضح طور پر پتا چل جاتا ہے کہ کسی بزرگ کی قبر کے پاس اﷲ تعالیٰ کی عبادت کرنا بھی کس قدر فتنہ انگیز اور شرعاً ناپسندیدہ فعل ہے۔اگر کوئی شخص اﷲ تعالیٰ کی عبادت کے بجائے خود اس بزرگ کی عبادت شروع کر دے،جیسے اس کی قبر کا طواف کرنا،اس کی قبر کو سجدہ کرنا،اسے پکارنا،اس سے مشکل کشائی اور حاجت روائی کامطالبہ کرنا،اس کی قبر پر اس کے نام کی قربانی کرنا وغیرہ۔ ایسے شخص کا ان افعال کا ارتکاب کیسا گناہ ہوگا؟ اس کا اندازہ کرنا کوئی مشکل کام نہیں،یعنی اﷲ تعالیٰ کی عبادت بھی کسی قبر کے پاس ہونے کی وجہ سے ممنوع اور گناہ ہے تو صاحبِ قبر کی عبادت کے شرکِ اکبر اور گناہِ کبیرہ ہونے میں کیا شک رہ جاتا ہے۔حتیٰ کہ شیخ الاسلام امام محمد بن عبد الوہاب تمیمی رحمہ اللہ نے کتاب التوحید میں مستقل ایک باب قائم کیا ہے ’’باب ما جاء من التغلیظ فیمن عبد اللّٰه عند قبر رجل صالح‘‘ پھر اس باب کے تحت متعدد احادیث لا کر مسئلہ خوب نکھارا ہے۔[1] ہماری ذکر کردہ سابقہ تفصیلات سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان افعال(حتیٰ کہ اقوال)کی بھی بیخ کنی کر دی ہے جو عقیدۂ توحید میں نقص و اضمحلال کا باعث بنتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شجرۂ توحید کی آبیاری کے لیے بڑی دور رس تدابیر اور کوششیں کیں۔ان کوششوں کا ہی نتیجہ تھا کہ
Flag Counter