Maktaba Wahhabi

614 - 699
ننگا ہونے یا شرمگاہ کھلنے کے امکانات ختم نہیں تو کم از کم ہوجاتے ہیں،چنانچہ صحیح بخاری و مسلم،شرح السنۃ بغوی اور موطا امام مالک میں حضرت عباد بن تمیم اپنے چچا(عبداﷲ بن زید بن عاصم المازنی)سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا: {إِنَّہٗ رَأٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِي الْمَسْجِدِ وَاضِعًا إِحْدٰی رِجْلَیْہِ عَلَی الْأُخْرٰی}[1] ’’میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں اس انداز سے لیٹے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قدم مبارک دوسرے پر رکھا ہوا تھا۔‘‘ جبکہ صحیح بخاری اور موطا امام مالک میں حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ اور شرح السنۃ بغوی میں ابن شہاب زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رضی اللّٰه عنہما یَفْعَلَانِ ذٰلِکَ‘‘ ’’حضرت عمر اور عثمان رضی اللہ عنہما ایسا کیا کرتے تھے۔‘‘ امام حمیدی رحمہ اللہ نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے حضرت عمرِ فاروق اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہما کے اس فعل کے ساتھ ساتھ ہی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا بھی یہی فعل نقل کیا ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ اس انداز سے لیٹ کر پاؤں پر پاؤں رکھنا بھی جائز ہے۔امام بغوی رحمہ اللہ و علامہ وحید الزمان رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ چِت لیٹ کر اگر پاؤں دراز ہوں،کوئی گھٹنا کھڑا نہ ہو اور کپڑا بھی ساتر ہو تو شرم گاہ نہیں کھلتی،بلکہ یہ زیادہ ساتر ہوگا،بہ نسبت دراز مگر الگ الگ پاؤں رکھنے کے۔[2] ایسے ہی امام خطابی،بیہقی،امام نووی،حافظ ابن حجر اور علامہ زرقانی و دیگر اہلِ علم نے بھی اس طرح چت لیٹنے کو جائز قرار دیا ہے۔ ایک تعارض اور اس کا حل: پاؤں پر پاؤں رکھ کر چت لیٹنے کی صحیح مسلم اور دیگر کتبِ سنن میں وارد حدیث میں ممانعت بھی آئی ہے،جس میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
Flag Counter