Maktaba Wahhabi

629 - 699
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،جس میں وہ کہتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {طَھِّرُوْا ھٰذِہِ الْأَجْسَادَ،طَھَّرَکُمُ اللّٰہُ فَإِنَّہٗ لَیْسَ مِنْ عَبْدٍ یَبِیْتُ طَاھِرًا إِلَّا بَاتَ مَعَہٗ فِيْ شِعَارِہٖ مَلَکٌ لَا یَنْقَلِبُ سَاعَۃً مِنَ اللَّیْلِ إِلَّا قَالَ:اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِکَ فَإِنَّہٗ بَاتَ طَاھِرًا}[1] ’’ان اجسام(اپنے بدنوں)کو پاک رکھا کرو،اﷲ تمھیں پاک کر لے،جو شخص باوضو ہو کر رات گزارے تو اس کے ساتھ ایک فرشتہ(اس کے شعار میں)رات گزارتا ہے،جب وہ شخص رات کے کسی بھی وقت کروٹ لیتا ہے تو فرشتہ دعا کرتا ہے:اے اﷲ! اپنے اس بندے کو بخش دے،کیوں کہ یہ باوضو ہو کر سویا ہے۔‘‘ ان چاروں احادیث سے یہ بات واضح ہوگئی کہ سونے کے آداب میں سے ایک ادب یہ بھی ہے کہ سوتے وقت آدمی با وضو ہو کر اور ذکر و دعا کرتے کرتے سو جائے اور اس ادب پر عمل پیرا ہونے کی بہت ہی زیادہ فضیلت و برکت ہے۔ بیدار ہوتے وقت اور خصوصاً سوتے وقت کے اذکار و وظائف،دعائیں اور فضائل تو بکثرت اور صحیح اسناد پر مشتمل کتبِ حدیث میں مذکور ہیں،لیکن ہم انہی چند اذکار و اوراد پر اکتفا کرتے ہیں۔ آمدم برسرِ مطلب: مسجد میں سونے کے جواز کا ذکر شروع ہوا تھا تو ساتھ ہی مسجد میں اور عام جگہ پر سونے کے آداب کا ضروری حد تک تذکرہ بھی ہوگیا ہے۔وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلَیٰ ذٰلِکَ۔ عورت کا مسجد میں سونا: یہاں ہم اس بات کی وضاحت بھی کرتے جائیں کہ مسجد میں سونا چونکہ محض بوقتِ ضرورت ہے،لہٰذا اس معاملے میں حدود سے تجاوز نہ کیا جائے اور دوسری بات یہ کہ جس طرح یہ بوقتِ ضرورت مردوں کے لیے جائز ہے،ایسے ہی عورتوں کے لیے بھی جائز ہے،بشرطیکہ فتنے سے امن اور اس کا مناسب انتظام ہو،جیسا کہ سابق میں ذکر کی گئی مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفائی کرنے والی ایک نیک خاتون کے واقعہ والی حدیث گزری ہے کہ اس کے لیے مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں خیمہ لگایا گیا تھا،جس میں وہ رہتی تھی۔
Flag Counter