Maktaba Wahhabi

418 - 699
کے ساتھ خاص ہے اور تمام فقہا نے یہی قول اپنایا ہے۔البتہ امام احمد اور ابو داود رحمہ اللہ کے نزدیک مستحب یہ ہے کہ نماز شروع کرتے اور تکبیر کہتے وقت ایک مرتبہ سواری پر بھی قبلہ رُو ہو جائیں اور پھر وہ چاہے جس طرف بھی جائے مضائقہ نہیں۔ان کا استدلال سنن ابو داود،مسند احمد اور سنن دارقطنی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے ہے،جس میں وہ بیان کرتے ہیں: {إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَّتَطَوَّعَ فِيْ السَّفَرِ،اِسْتَقْبَلَ بِنَاقَتِہٖ إِلَی الْقِبْلَۃِ ثُمَّ صَلّٰی حَیْثُ وَجَّھَتْ رِکَابُہٗ}[1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سفر کے دوران میں نماز کا ارادہ فرماتے تو پہلے سواری کو قبلہ رو کرتے اور پھر وہ چاہے جدھر بھی جاتی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے جاتے تھے۔‘‘ یہ نفلی نماز کے لیے ہے۔فرض نماز کے لیے قبلہ رُو ہو کر اور جانور سے اتر کر نماز پڑھنا ضروری ہے۔سوائے صلوٰۃ الخوف کے۔[2] صلوٰۃ الخوف پیدل اور سوار ہو کر پڑھنا: سواری کے جانور پر نفلی نماز جائز اور اس کے لیے قبلہ رُو رہنے کی پانبدی بھی نہیں۔جو احادیث ذکر کی جا چکی ہیں،ان کی رو سے یہ پابندی فرض نماز کے ساتھ خاص ہے کہ سواری سے اُتر کر اور قبلہ رُو ہو کر پڑھی جائے سوائے صلوٰۃ الخوف کے،کیونکہ اس بارے میں تو خود اﷲ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں رعایت دی اور فرمایا ہے: ﴿فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا اَوْ رُکْبَانًا﴾[البقرہ:239] ’’پھر اگر تم کو ڈر ہو کسی کا تو پیادہ پڑھ لو یا سوار ہو کر۔‘‘ صلوٰۃ الخوف کے طریقے اور اس کی مختلف صورتوں کے ذکر کا یہ موقع نہیں،اس کا مستقل ایک باب الگ ہے۔ سواری پر نفلی نماز پڑھنے کا طریقہ: یہاں سواری پر نفلی نماز ادا کرنے کا طریقہ بھی ذکر کر دیں تو مناسب ہوگا۔چنانچہ صحیح بخاری
Flag Counter