Maktaba Wahhabi

264 - 699
کرنے کی ہمت کر سکیں گے۔ ﴿وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِھِنَّ عَلٰی جُیُوبِھِنَّ﴾[النور:31] ’’انھیں چاہیے کہ اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رکھیں۔‘‘ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ عورت کو اپنی گردن بھی غیر محرم لوگوں سے چھپا کر رکھنی چاہیے اور اس کے گلے کا ہار وغیرہ زینتِ باطنہ شمار ہوگا نہ کہ ظاہرہ۔[1] اس آیت میں﴿اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُھُنَّ﴾یعنی ملکِ یمین بھی ان لوگوں میں سے شمار کیے گئے ہیں،جن کے سامنے زینت ظاہرہ کا اظہار جائز ہے،لیکن ملک یمین سے مراد کون لوگ ہیں؟ حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ کی تفسیر کے مطابق تو ان سے مراد صرف کنیزیں(لونڈیاں)ہیں یا پھر اہلِ کتاب کنیزیں اور اسی قول کو امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ وغیرہ نے راجح کہا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تفسیر کی رو سے ان سے مراد غلام مرد ہیں،امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ کا یہی مسلک ہے اور امام احمد رحمہ اللہ کا ایک قول یہ بھی ہے اور اس کا تقاضا ہے کہ غلام کا اپنی آقا عورت کو دیکھنا جائز ہو اور اس مفہوم کی بعض احادیث بھی ہیں اور یہ جواز ضرورت کی وجہ سے ہے،کیونکہ وہ اسے بلانے کی بکثرت ضرورت مند رہتی ہے حتیٰ کہ شاہد،عامل اور پیغامِ نکاح دینے والوں سے بھی زیادہ اور جب ان کی نظر پڑنا جائز ہے تو غلام ان سے بھی اولیٰ ہے۔ غلام وغیرہ سے عدمِ حجاب اور سفر میں ان کا حکم: اس میں یہ بھی نہیں کہ اب لازماً وہ اس کا محرم بن گیا ہے اور اس کے ساتھ وہ سفر کر سکتا ہے ہرگز نہیں،بلکہ غلام اور بے غرض و عمر رسیدہ مرد کا معاملہ صرف اتنا ہے کہ ان کے لیے نظر تو جائز ہے،لیکن وہ محرم نہیں ہوں گے کہ عورت ان کے ساتھ سفر پر نکل سکے۔پس یہ ضروری نہیں کہ جس کے لیے نظر جائز ہو،اس کے ساتھ عورت کا سفر بھی جائز ہو یا خلوت و تنہائی جائز ہو،بلکہ غلام ضرورت کی بنا پر اپنی آقا عورت کو دیکھ تو سکتا ہے،لیکن اس کے ساتھ سفر یا تنہائی میں نہیں بیٹھ سکتا،کیونکہ وہ صحیحین میں مذکور اس ارشاد میں داخل نہیں ہے،جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
Flag Counter