Maktaba Wahhabi

603 - 699
میں کام کرنے والے لوگوں کو کچا لہسن کھانے والے پر قیاس کرنے والے علما کی بات بھی سراسر پھینک دینے والی نہیں،بلکہ اگر ان لوگوں کو کچا لہسن کھانے والوں کے حکم میں شمار کرنے کی کوئی نصِ صریح والی دلیل نہیں تو کم از کم یہ بات ان لوگوں کے لیے لمحۂ فکریہ تو ضرور مہیا کرتی ہے کہ وہ مختلف تدابیر اختیار کر کے مسجد میں آیا کریں اور صفائی و ستھرائی کا اس قدر خیال رکھیں کہ ان پر اس حکم کے اطلاق کا کسی کو شبہہ بھی نہ ہو۔ چند تدابیر: 1۔ جن کو منہ یا بغلوں سے بدبو پھوٹنے کا مرض ہو،وہ ایک تو ہر ممکن طریقے سے بغلوں کو صاف رکھا کریں،ان میں بال نہ بڑھنے دیں،جو غلاظت و بدبو کا باعث بنیں اور یہ تو عام حالت میں ہوا جبکہ بوقتِ نماز مسجد میں جاتے ہوئے کسی اچھی سی خوشبو کا استعمال کر لیا کریں۔ 2۔ دانتوں کو برش وغیرہ کر لیا کریں اور پانچوں وقت کے اس عمل سے بعید نہیں کہ یہ مرض بھی جاتا رہے اور برش کرنے کے لیے بہتر ہو کہ پیلو کی مسواک استعمال کیا کریں،جو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرغوب و پسندیدہ مسواک بھی ہے اور طبی لحاظ سے مفید بھی،جس کی تفصیل ہم مسائلِ طہارت و وضو کے ضمن میں ذکر کر چکے ہیں۔لہٰذا اُسے دہرانے کی ضرورت نہیں۔پیلو کی مسواک میسر نہ ہونے کی صورت میں کریم یا منجن سے بھی کام چلایا جا سکتا ہے،جبکہ اصل غرض صفائی ہے۔ 3۔ رہا وہ شخص جسے کوئی ایسا زخم یا پھوڑا ہے جو بدبو چھوڑتا رہتا ہے یا جس سے خون اور پیپ کے مسلسل رستے رہنے سے بدبو پیدا ہوجاتی ہو،ایسے شخص کو چاہیے کہ وہ اس زخم کے سلسلے میں بے پروائی نہ کرے،جو نتیجتاً بدبو کا سبب بنے،بلکہ اس کو خوب اچھی طرح سے ڈریسنگ اور مرہم کروائے رکھے،تاکہ بدبو کا سدِ باب ہوسکے اور اس پر کچا لہسن کھانے والے کے حکم کے اطلاق کی نوبت ہی نہ آنے پائے،یہی جذام یا کوڑھ والے کے لیے بھی ضروری ہے۔ 4۔ اب رہے وہ لوگ جو ماہی گیری یا مچھلی کے شکار کے پیشے سے منسلک ہیں،ان کے بارے میں یہ تو واضح امر ہے کہ ماہی گیری یا مچھلی کا شکار ایک مباح و جائز پیشہ ہے،اس کی کسی طرح کوئی ممانعت و کراہت ہرگز نہیں،لیکن اس کا یہ مطلب بھی تو نہیں کہ وہ مچھلیاں پکڑتے پکڑتے اور انھیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے کرتے،انہی کپڑوں میں سیدھے مسجد میں آنکلیں اور
Flag Counter