Maktaba Wahhabi

539 - 699
3۔ مسجد سے باہر کسی بھی جگہ پر قبلہ رو تھوکنا۔ 4۔ حالتِ نماز کے بغیر یعنی عام حالت میں قبلہ رو تھوکنا۔ یہ چار ہی کل صورتیں ہوسکتی ہیں اور ان چاروں کی ممانعت کتبِ حدیث میں وارد ہوئی ہے۔ پہلی دو صورتوں کی ممانعت: ان میں سے پہلی دو صورتوں یعنی مسجد میں اور بحالتِ نماز قبلہ رو تھوکنے کے بارے میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت وعید فرمائی ہے،چنانچہ صحیح بخاری شریف اور دیگر کتب یعنی صحیح مسلم،سنن ابو داود،ترمذی اور نسائی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی قبلے جانب والی دیوار پر رینٹ(بلغمی تھوک)دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ بہت ہی گراں گزرا،حتیٰ کہ اس گرانی کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ اقدس پر دیکھے گئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہ نفسِ نفیس اُٹھے اور اسے کُھرچ کر زائل کیا اور فرمایا: {إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَامَ فِيْ صَلَوٰتِہٖ فَإِنَّہٗ یُنَاجِيْ رَبَّہٗ وَإِنَّ رَبَّہٗ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ فَلَا یَبْزُقَنَّ أَحَدُکُمْ قِبَلَ قِبْلَتِہٖ،وَلٰکِنْ عَنْ یَسَارِہٖ وَتَحْتَ قَدَمَیْہِ}[1] ’’تم میں سے جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے پروردگار سے مناجات کر رہا ہوتا ہے اور اس کا پروردگار اس کے اور قبلے کے مابین ہوتا ہے،لہٰذا اسے قبلہ رو قطعاً نہیں تھوکنا چاہیے،بلکہ اپنی بائیں جانب یا پھر پاؤں کے نیچے تھوک لے۔‘‘ آگے یہ الفاظ بھی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کپڑے کا ایک کنارا پکڑا اور اس میں تھوک کر باہم مل دیا اور فرمایا: {أَوْ یَفْعَلُ ھٰکَذَا}’’یا پھر اس طرح کر لے۔‘‘ اس حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے علامہ بدر الدین عینی حنفی نے ’’عمدۃ القاري‘‘ میں امام قرطبی رحمہ اللہ کا قول نقل کیا ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: ’’اَلْحَدِیْثُ دَالٌّ عَلٰی تَحْرِیْمِ البُصَاقِ فِي الْقِبْلَۃِ‘‘[2]
Flag Counter