Maktaba Wahhabi

519 - 699
علامہ ابن عبدالبر اور امام ابن العربی رحمہ اللہ نے بھی یہی کہا ہے کہ نماز ہوجائے گی۔ابن حبیب نے بھی نماز دہرانے ہی کا کہا ہے،جبکہ اصبغ نے اس شکل میں دہرانے کا کہا ہے،جب جان بوجھ کر اندر نماز پڑھی ہو۔یہ تو فقہاے مالکیہ کے اقوال ہیں،جبکہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے امام مالک رحمہ اللہ کی طرف مطلقاً یہ قول منسوب کیا ہے کہ ان کے نزدیک خانہ کعبہ کے اندر نوافل جائز ہیں،ان کے بعض اصحاب نے ان نوافل سے وہ فرض نماز شمار کی ہے،جو نہ تو نمازوں کی موکدہ سنتیں ہوں اور نہ وہ غیر فرض نمازیں ہوں،جن کی جماعت کرانا مشروع ہے۔ امام ابن دقیق العید نے عمدۃ الاحکام کی شرح میں لکھا ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ فرض نماز پڑھنے کو مکروہ و ممنوع سمجھتے تھے۔گویا انھوں نے بھی فرض و نفل میں فرق کی طرف اشارہ کیا ہے اور جو اختلاف کعبہ شریف کے اندر نماز پڑھنے کے جواز و عدمِ جواز میں ہے،وہی حطیم میں نماز پڑھنے کی شکل میں بھی آتا ہے،ہاں اگر کعبہ شریف کی طرف پشت کرے اور حطیم کی طرف منہ کرے تو پھر اس جہت کو کعبہ میں سے شمار نہ کرنے والے قول کی بنا پر اس شخص کی نماز صحیح نہیں ہوگی۔یہ بات معقول بھی ہے کہ کعبہ کے سائے تلے عمارتِ کعبہ کی طرف پشت کر کے نماز پڑھے تو اس کی نماز کیسے صحیح ہوگی؟ ہاں اگر حطیم میں کھڑا ہو اور منہ عمارتِ کعبہ کی طرف ہو تو پھر اس کی نماز صحیح اور کعبہ کے اندر پڑھی گئی شمار ہوگی،جیسا اس کا ذکر گزر چکا ہے۔ تعمیرِ مسجد کے فضائل وہ مقامات جہاں نماز نہیں ہوتی اور وہ مقامات جہاں نماز ہوجاتی ہے،ان سب کا تذکرہ ہوتا آرہا ہے،اسی سلسلۂ گفتگو کو ہم مساجد اور ان کے آداب و احترام کے تذکرے کے ساتھ پایۂ تکمیل تک پہنچانے والے ہیں۔وبید اﷲ التوفیق۔تو آئیے مساجد کے آداب اور لوازمِ احترام سے پہلے فضائلِ تعمیرِ مسجد کے سلسلے میں قرآنِ کریم اور احادیثِ شریفہ میں وارد نصوص کے ساتھ تھوڑا وقت گزاریں۔ قرآن کی نظر میں: قرآن کی سورت توبہ میں تعمیرِ مساجد کے فضائل بیان کرتے ہوئے اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
Flag Counter