Maktaba Wahhabi

679 - 699
نہیں دیا،اس لیے کہ بچوں سے مسجد میں گندگی پھیلنے کا خدشہ موجود رہتا ہے،جو مسجد کی صفائی و ستھرائی کے منافی ہے،جبکہ مسجدوں کی نظافت اور صفائی و ستھرائی کا حکم دیا گیا ہے۔آگے انھوں نے بھی اسی حدیث سے استدلال کیا ہے،جو ضعیف ہونے کی وجہ سے ناقابلِ استدلال ہے۔[1] اور بعض دیگر اہلِ علم نے بھی بچوں کی تعلیم کی ممانعت والوں کا قول ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ بچوں کو تعلیم دینے کے لیے بھی آواز بلند کرنی پڑتی ہے،بلکہ بچوں کا شور بھی ہوتا ہے،لہٰذا اس وجہ سے بھی بعض علما نے ممنوع کہا ہے۔ غرض کہ اس تفصیل سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ بہت چھوٹے بچوں کو مسجد میں لے جانے سے پرہیز کیا جائے،یا پھر ساتر لباس اور ضروری احتیاط کر کے لے جائیں اور اگر کوئی اﷲ کا بندہ لوجہ اﷲ مسجد میں بچوں کو قرآن پڑھانا چاہے تو اس کے پاس پڑھنے کے لیے صرف ان بچوں کو بھیجا جائے جو کچھ سمجھدار ہوں اور پاک و ناپاک کی تمیز رکھتے ہوں،ویسے بھی مسجد میں یا مکتب میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے ایسے ہی بچوں کو بھیجا جاتا ہے۔ اب رہیں وہ بعض خواتین جو مسجد قریب ہونے کا فائدہ اٹھانے کے لیے جب چھوٹے بچوں کے شور و شغب اور توڑ پھوڑ سے تنگ آجاتی ہیں اور صبح نہیں تو عصر کے بعد والے حصے میں اپنے ان بچوں یا بچیوں کو بھی بڑی اولاد کے ساتھ ہی مسجد میں بھیج دیتی ہیں،جنھوں نے نہ کچھ پڑھنا ہوتا ہے نہ لکھنا،ان خواتین کا خیال یہ ہوتا ہے کہ چلیں کچھ وقت یہ باہر جا کر(مسجد میں)ہی گزار آئیں گے تو تھوڑی دیر کے لیے ذرا ہم سستا لیں گی اور قدرے سکون رہے گا۔ایسی خواتین کو خاص طور پر اپنے اس رویے پر نظر ثانی کرنی چاہیے،کیونکہ مسجد اﷲ کا گھر ہے،اس کا تقدس و احترام اور آداب ہیں،وہ کوئی گراونڈ تو ہے نہیں کہ چاہے کسی بھی عمر کے بچے کھیل کود آئیں۔ہاں جو بچے سمجھ دار اور قرآن پاک پڑھنے یا سیکھنے کی عمر کے ہیں،انھیں بھیجنے میں کوئی حرج نہیں،خصوصاً جبکہ معلم یا حافظ و قاری مسجد میں تعلیم پر اُجرت نہ لیتا ہو،جیسا کہ امام قرطبی رحمہ اللہ کے حوالے سے بعض علما کا قول ذکر کیا گیا ہے۔ بچوں کا مسجد میں آنا یا لانا: نماز کے لیے ضروری لباس کے ضمن میں بھی بچوں کو مسجد میں لانے کے لیے ضروری تدابیر
Flag Counter