Maktaba Wahhabi

431 - 699
’’اپنی نذر پوری کرو اور اس نذر کو پورا کرنا جائز نہیں،جس میں اﷲ کی معصیت و نافرمانی ہوتی ہو اور نہ اس چیز سے متعلق نذر پوری کی جائے گی،جو چیز کسی آدمی کی ملکیت نہیں ہے۔‘‘ اس حدیث اور سابقہ آیت کو صاحب کتاب التوحید: ’’بَابٌ لَا یُذْبَحُ لِلّٰہِ بِِمِکَانٍ یُّذْبَحُ فِیْہِ لِغَیْرِ اللّٰہِ‘‘ میں لائے ہیں کہ ’’جس جگہ غیر اﷲ کے نام پر جانور ذبح کیے جاتے ہیں،وہاں صرف اﷲ کے نام پر جانور ذبح کرنا بھی ناجائز ہے۔‘‘ شارح کتاب التوحید شیخ عبدالرحمن بن حسن آل الشیخ نے لکھا ہے کہ مسجد ضرار سے متعلق واقعہ اگرچہ ایک مسجد سے متعلق ہے،لیکن اس ممانعت کا حکم عام ہے۔لہٰذا وہ مقامات جہاں کفر و شرک ہوتا ہو،ان پر بھی یہی حکم لگے گا کہ وہاں عبادت الٰہی نہ کی جائے،کیوںکہ وہ مقام نجس وخبیث ٹھہرا اور اس حدیث کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ اگرچہ نذر کے بارے میں ہے،لیکن یہ ہر اس عمل کو شامل ہے،جو عبادتِ الٰہی کی غرض سے کیا جائے۔آگے لکھتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ گناہ اور شرک کے اڈوں کو عبادت کے لیے منتخب نہیں کرنا چاہیے۔[1] اس ساری تفصیل سے ایسے مقامات میں نماز کے لیے اختیار و اضطرار کا فرق واضح ہوجاتا ہے کہ ہر ممکن احتراز ہی بہتر ہے اور مجبوراً جائز ہے۔ غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو مساجد میں تبدیل کرنا: یہاں اس موضوع سے ملتی جلتی بلکہ اس کے متعلق ایک اور بات بھی ذکر کرتے جائیں کہ اگر کوئی جگہ کفار میں سے کسی بھی غیر مسلم قوم کی عبادت گاہ رہی ہو،پھر وہ کسی وجہ سے متروک ہو جائے اور وہ جگہ کسی بھی طریقے سے مسلمانوں کے قبضے میں آجائے،مثلاً فتوحات کے نتیجے میں مغلوبین فرار ہوگئے ہوں اور ان کی عبادت گاہ متروک ہوگئی ہو یا پھر انھوں نے نئی بنالی اور پرانی متروک ہوگئی اور اس جگہ کو مسلمانوں نے ان سے خرید لیا،جیسا کہ آج کل برطانیہ وغیرہ مغربی ممالک میں چرچوں کو خرید کر انھیں مساجد ومدارس اور اسلامی تنظیموں کے دفاتر میں تبدیل کیا گیا ہے۔مدرسہ سلفیہ،جامع مسجد ماہنامہ صراطِ مستقیم(اردو)اور مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے دفاتر پر مشتمل عظیم عمارت جو بر منگھم
Flag Counter