Maktaba Wahhabi

373 - 699
’’فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ وَّاحِدَۃٌ لَمْ یُجِبْہُ غَیْرُھَا مِنْھُنَّ‘‘[1] ’’ان عورتوں میں سے کسی نے کچھ نہیں کہا،بس صرف ایک عورت نے کہا۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی جو دیکھا بیان کر دیا،انھوں نے بھی اس عورت کے ننگے منہ ہونے کا کوئی تذکرہ نہیں کیا اور نہ انھوں نے دوسری عورتوں کے بارے میں کچھ کہا ہے کہ وہ ننگے منہ ہوں۔یاد رہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے نمازِ عید میں شریک ہونے کا واقعہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ کے آخری مہینوں میں پیش آیا تھا(گویا اس وقت تک اس روایت کی رو سے بے نقابی و بے حجابی نہیں آئی تھی)۔ 4۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت: اس واقعے کو بیان کرنے والے چوتھے راوی حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ہیں،جن کی روایت صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں موجود ہے۔[2] لیکن ان کی روایت میں اس عورت کی طرف اشارہ تک نہیں ملتا۔ 5۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت: اس خطبے کو بیان کرنے والے پانچویں صحابی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہیں،ان کی روایت صحیح مسلم،سنن ترمذی اور مسند احمد میں ہے،انھوں نے بھی صرف اتنا کہا ہے: ’’فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ مِّنْھُنَّ‘‘ ’’ان میں سے ایک عورت نے کہا۔‘‘ اس سے آگے انھوں نے بھی اُسی واقعے کو بیان کیا ہے،جیسا کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے اور کسی عورت کا چہرہ ننگا ہونے کا اس میں کوئی ذکر تک نہیں۔ یہ پانچوں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی مرویات ہیں،جنھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی طرح ہی اس واقعے کو بیان کیا ہے،لیکن ان میں سے کسی عورت کے ننگے منہ ہونے کا ذکر نہ کرنا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اس بیان میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ منفرد ہیں اور ان کا عورت کو دیکھ لینا کسی طرح بھی جوازِ کشف کی دلیل نہیں بن سکتا،کیونکہ ان کے دیکھ لینے سے یہ تو ثابت نہیں ہوتا کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی
Flag Counter