Maktaba Wahhabi

213 - 699
ایک کپڑے میں نماز جائز اور دو میں افضل و مستحب ہے: ان احادیث سے یہ بات بھی روزِ روشن کی طرح واضح ہوگئی کہ نماز صرف ایک کپڑے میں بھی جائز ہے،خصوصاً جبکہ وہ بڑا ہو اور اس میں کندھوں کو ڈھانپنے کی وسعت موجود ہو،اس سلسلے میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان ارشادات کے علاوہ بعض ایسی احادیث بھی ہیں،جن سے پتا چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں نماز پڑھی،چنانچہ ایک کپڑے میں نماز کے جواز پر دلالت کرنے والی بعض احادیث تو گزر چکی ہیں،جبکہ صحیحین و سنن اربعہ اور مسند احمد میں حضرت عمر بن ابو سلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: {رَأَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّيْ فِيْ ثَوْبٍ وَّاحِدٍ مُتَوَشِّحًا بِہٖ فِيْ بَیْتِ اُمِّ سَلَمَۃَ،قَدْ أَلْقَیٰ طَرَفَیْہِ عَلٰی عَاتِقَیْہِ}[1] ’’میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا،جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح لپیٹے ہوئے تھے کہ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں کندھے ڈھکے ہوئے تھے۔‘‘ جبکہ صحیح بخاری و سنن ترمذی میں ’’مُتَوَشِحًا‘‘ کے بجائے ’’مُشْتَمِلاً‘‘ ہے اور صحیح مسلم کی بعض روایات میں ’’مُلْتَحِفاً بِہٖ‘‘ کے الفاظ ہیں اور ان سب کا معنیٰ تقریباً ایک ہی ہے۔’’مُتَوَشِّحًا‘‘،’’مُشْتَمِلًا‘‘ اور ’’مُلْتَحِفاً بِہٖ‘‘ کے معنیٰ و مفہوم میں جو معمولی سا فرق ہے،وہ بخاری شریف کے ’’باب الصلاۃ في الثوب الواحد‘‘ کے ترجمہ میں امام زہری رحمہ اللہ سے منقول ہے،ایسے ہی شرح مسلم نووی اور ’’نیل الأوطار‘‘ شرح ’’منتقی الأخبار للشوکاني‘‘(1/2/75)میں بھی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے۔ صرف ایک ہی کپڑے میں نماز کے جواز پر دلالت کرنے والی دوسری حدیث صحیح مسلم اور سنن ابو داود میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ بیان فرماتے ہیں: {إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم صَلّٰی فِيْ ثَوْبٍ وَّاحِدٍ مُتَوَشِحًا بِہٖ}[2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے کو کندھوں سمیت لپیٹ کر اس میں نماز پڑھی۔‘‘ ایک تیسری حدیث میں تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ ایک کپڑے میں نماز کے جواز کو تعجب سے دیکھنے
Flag Counter