Maktaba Wahhabi

299 - 699
{فَانْظُرْ إِلَیْھَا،فَإِنَّہٗ،أَحْرٰی أَنْ یُّؤْدَمَ بَیْنَکُمَا}[1] ’’اسے ایک نظر دیکھ لو یہ تم دونوں کے مابین ازدواجی تعلقات کے مستقل قائم رہنے کے لیے زیادہ موزوں ہے۔‘‘ اگر اس آیتِ حجاب کے نزول کے بعد صحابیات رضی اللہ عنہما چہرے کا پردہ نہیں کیا کرتی تھیں تو پھر اس ارشاد کا کیا معنیٰ ہوا؟ اس سے بڑھ کر یہ کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کو اﷲ تعالیٰ نے اسی سورۃ الاحزاب کی آیت(6)میں مومنوں کی مائیں قرار دیا ہے،جو اس کے الفاظ﴿وَاَزْوَاجُہٗ اُمَّھَاتُھُمْ۔۔۔﴾میں مذکور ہے،لہٰذا نکاح تو سگی ماؤں کی طرح مومنوں پر ہمیشہ کے لیے حرام ہے اور اگر یہ حکم صرف انہی کے ساتھ خاص مانا جائے تو پھر ان کے حجاب کو اپنانے کا کیا معنیٰ ہوگا؟ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ حکم قیامت تک کے لیے ہے اور تمام مسلمان عورتوں کے لیے عام ہے اور قیاس کا تقاضا بھی یہی ہے کہ عام مسلمان عورتوں کے لیے بھی یہی حکم ہو۔[2] چھٹی آیت سے استدلال: سورۃ الاحزاب میں آیت(59)نے صراحت کر دی ہے کہ یہ حکمِ حجاب صرف نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کے لیے نہیں بلکہ عام مسلمان عورتوں کے لیے بھی ہے،چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُّ قُلِّ لِّاَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَ نِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ ذٰلِکَ اَدْنٰٓی اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا [الأحزاب:59] ’’اے نبی! اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور عام مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی بڑی بڑی چادریں اوڑھ لیں،امید ہے کہ وہ پہچان لی جائیں گی اور انھیں کوئی نہ چھیڑے گا اور اﷲ بڑا غفور و رحیم ہے۔‘‘
Flag Counter