Maktaba Wahhabi

362 - 699
’’مرسل وہ حدیث ہوتی ہے،جس کی سند کے رواۃ میں سے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور رواۃ کے مابین سے ایک یا زیادہ راوی ساقط ہوں،اسے ہی منقطع بھی کہا جاتا ہے۔ایسی حدیث غیر مقبول ہوتی ہے اور اس سے حجت قائم نہیں ہوتی،کیونکہ اس کی سند کا ساقط شدہ راوی مجہول ہوتا ہے۔‘‘ امام مسلم رحمہ اللہ نے مقدمہ صحیح مسلم میں لکھا ہے: ’’اَلْمُرْسَلُ مِنَ الرَّوَایَاتِ فِيْ أَصْلِ قَوْلِنَا وَقُوْلِ أَھْلِ الْعِلْمِ بِالْأَخْبَارِ لَیْسَ بِحُجَّۃٍ‘‘[1] ’’مرسل روایت ہمارے اور علمِ حدیث کے ماہرین علما کے بقول حجت نہیں ہے۔‘‘ اس موضوع کی تفصیل متعلقہ کتب میں دیکھی جا سکتی ہے۔[2] دوسرا شاہد: زیرِ بحث حدیثِ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو تقویت پہنچانے والی جو دوسری حدیث یا اس حدیث کا دوسرا طریق ذکر کیا گیا ہے،وہ سنن کبریٰ بیہقی میں ہے،جس میں حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے تو ان کے پاس ان کی بہن حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا بیٹھی تھیں،جو شامی کپڑے کا کھلی کھلی آستینوں والا لباس پہنے ہوئے تھیں۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا تو اٹھ کر باہر چلے گئے،اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا:ایک طرف ہوجاؤ،نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی ایسی چیز دیکھی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناپسند ہے۔وہ ایک طرف ہو کر جا بیٹھیں،نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر میں دوبارہ داخل ہوئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُٹھ کیوں گئے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اس(اسماء)کی حالت نہیں دیکھ رہی ہو؟‘‘ پھر فرمایا: ’’إِنَّہٗ لَیْسَ لِلْمَرْأَۃِ الْمُسْلِمَۃِ أَنْ یَّبْدُوْ مِنْھَا إِلَّا ھٰذَا وَ ھٰذَا‘‘
Flag Counter