Maktaba Wahhabi

342 - 699
لے جانے والی اور فساد و بگاڑ کا بیج بونے والی چیز ہے اور شریعتِ اسلامیہ کے محاسن کو یہی زیب تھا کہ احوال کی تفصیل سے اعراض کا حکم دے،فساد و بگاڑ اور ہر اس چیز کا دروازہ بند کر دے جو بگاڑ کا موجب ہو سکتا ہو۔ہمارے ائمہ نے تو عورت کے کٹے ہوئے یا ہاتھ کے ساتھ ہی لگے ہوئے ناخن کو دیکھنا بھی حرام قرار دیا ہے اور یہ اس بنا پر کہ صحیح تر قول کی رو سے عورت کے چہرے اور ہاتھوں کو دیکھنا حرام ہے،کیونکہ یہ بھی عورت کے مقاماتِ ستر میں سے ہیں،چاہے صحیح تر قول کے مطابق وہ عورت کنیز ہی کیوں نہ ہو،اگرچہ یہی دونوں اعضا نماز کے دوران مقامِ ستر نہیں(بلکہ انھیں ننگا رکھا جا سکتا ہے)۔‘‘ [1] 9۔علامہ جصّاص رحمہ اللہ: چہرے کے پردے کے وجوب کے سلسلے میں علماے احناف میں سے علامہ جصاص نے اپنی کتاب ’’احکام القرآن‘‘ میں﴿یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُّ قُلِّ لِّاَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَ نِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ۔۔۔﴾کے الفاظ کے تحت لکھا ہے: ’’فِيْ ھٰذِہِ الْآیَۃِ دَلَالَۃٌ عَلٰی أَنَّ الْمَرْأَۃَ الشَّآبَّۃَ مَأْمُوْرَۃٌ بِسَتْرِ وَجْھِھَا عَنِ الْأَجْنَبِیِّیْنَ وَإِظْھَارِ السَّتْرِ وَالْعَفَافِ عِنْدَ الْخُرُوْجِ لِئَلَّا یَطْمَعَ أَھْلَ الرَّیْبِ فِیْھِنَّ‘‘ ’’اس آیت میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ نوجوان عورت کو اس کا حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے چہرے کو اجنبی مردوں سے پردے میں رکھے اور اس پر واجب ہے کہ وہ گھر سے نکلتے وقت ستر و حجاب اور عفت و پاکدامنی کا مظہر ہو،تاکہ غلط کار لوگوں کو ان کی طرف للچاتی ہوئی نظروں سے دیکھنے کی ہمت نہ ہو۔‘‘ علامہ جصاص کے الفاظ بڑے واضح ہیں،لہٰذا ان پر کسی تبصرے کی ضرورت نہیں۔ 10۔حسن البنا شہید رحمہ اللہ: اخوان المسلمین کے بانی حسن البنا شہید رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’المرأۃ المسلمۃ‘‘ میں لکھا ہے: ’’إِنَّ الْإِسْلَامَ یُحَرِّمُ عَلَی الْمَرْأَۃِ أَنْ تَکْشِفَ عَنْ بَدَنِھَا‘‘
Flag Counter