Maktaba Wahhabi

210 - 699
کندھوں کو ڈھانپنا: نماز کے لیے کندھوں کو ڈھانپنا بھی حسبِ امکان ضروری ہے،ہاں اگر کندھوں کو ڈھانپنے کا امکان ہی نہ ہو،جیسا کہ کبھی کپڑا صرف اتنا ہی ہو کہ ستر ڈھانپ سکتا ہو،کندھے نہیں تو ایسے میں ننگے کندھوں سے نماز پڑھی جا سکتی ہے،بصورتِ دیگر انھیں ڈھانپ کر نماز پڑھنا ضروری ہے،چنانچہ صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود و نسائی اور مسند احمد میں،اسی طرح صحیح ابی عوانہ،سنن دارمی و بیہقی،معانی الآثار طحاوی اور کتاب الام شافعی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {لَا یُصَلِّي الرَّجُلُ فِيْ ثَوْبٍ وَّاحِدٍ لَیْسَ عَلٰی عَاتِقِہٖ مِنْہُ شَیْیٌٔ}[1] ’’کوئی آدمی ایک کپڑے میں اس انداز سے نماز نہ پڑھے کہ اس کے کندھوں پر اس کپڑے کا کوئی حصہ بھی نہ ہو۔‘‘ اسی حدیث کے الفاظ((لَا یُصَلِّیَنَّ}’’ہر گز اس طرح نماز نہ پڑھے۔‘‘ یہاں تاکیدی حکم ہے اور((عَلَیٰ عَاتِقِہٖ}کی جگہ((عَاتِقَیْہِ}بھی ہے کہ دونوں کندھوں پر کپڑے کا کچھ حصہ ہونا چاہیے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کپڑا وسیع ہو تو کندھوں پر بھی ضرور آنا چاہیے اور اس طرح کندھے بھی ڈھک جائیں گے،اگرچہ وہ ستر میں شامل نہیں ہیں اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مجبوری کے وقت صرف ایک ہی کپڑے میں بھی نماز صحیح ہے،جبکہ امام نووی رحمہ اللہ کے بقول اس بات پر اجماعِ امت ہے کہ مردوں کے لیے بھی یہی افضل ہے کہ دو کپڑوں میں نماز پڑھیں،اگرچہ جائز ایک میں بھی ہے۔[2] امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ کپڑے میں نماز پڑھنے کی اس وقت ممانعت ہے،جبکہ کندھوں پر کپڑے کا کوئی حصہ نہ ہو،جمہور اہلِ علم نے اس ممانعت و نہی کو بھی نہی تنزیہی پر محمول کیا ہے کہ بہتر یہ ہے کہ اس حالت میں یعنی کندھا ننگا ہونے پر نماز نہ پڑھے،البتہ نماز پڑھ ہی لے تو وہ صحیح ہوگی،جبکہ امام نووی رحمہ اللہ اور امام شوکانی رحمہ اللہ کے بقول امام احمد رحمہ اللہ سے اس سلسلے میں دو روایتیں ملتی ہیں۔ایک یہ کہ جسے کندھوں کو ڈھانپنے کی قدرت ہو،پھر بھی وہ
Flag Counter