Maktaba Wahhabi

619 - 699
4۔اقعاء: بیٹھنے کی چوتھی شکل اقعاء ہے۔اقعاء بھی دو طرح کا ہے،چنانچہ مجمع البحار میں ہے کہ اقعاء نماز میں یہ ہے کہ آدمی اپنے سرین زمین پر لگا دے اور رانوں نیز پنڈلیوں کو کھڑا کرے اور دونوں ہاتھ زمین پر رکھے۔یہی بات ابو عبید نے بھی کہی ہے۔ یہ اقعاء نماز میں ممنوع ہے،بلکہ اسے کتے کے بیٹھنے کا انداز کہا گیا ہے۔تشہد میں ایسے بیٹھنے سے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے،چنانچہ مسند احمد و طیالسی اور مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’نَھَانِيْ خَلِیْلِيْ عَنْ اِقْعَائٍ کَاِقْعَائِ الْکَلْبِ‘‘[1] ’’مجھے میرے پیارے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی طرح اقعاء کر کے بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ جبکہ اس اقعاء کی دوسری شکل یہ ہے کہ پیروں کے پنجے زمین پر ہوں اور پاؤں کھڑے ہوں اور آدمی اپنے پاؤں کی ایڑیوں پر سُرین رکھ کر بیٹھے،دو سجدوں کے درمیان والے جلسے میں اور عام حالت میں اس طرح بیٹھنا جائز ہے،جیسا کہ صحیح مسلم و ابو عوانہ اور سنن بیہقی میں ہے: ’’وَھِيَ سُنَّۃُ نَبِیِّکَ وََکَانَ۔أَحْیَانًا۔یُقْعِيْ‘‘[2] ’’یہ تمھارے نبیِ اکرم(صلی اللہ علیہ وسلم)کی سنت ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھار اقعاء کر کے بھی بیٹھتے تھے۔‘‘ ایسے ہی صحیح مسلم،سنن ابو داود اور ترمذی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی اس کا جواز مروی ہے اور انھوں نے اسے سنت قرار دیا ہے۔سنن بیہقی میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی صحیح یا کم از کم حسن سند سے یہ مروی ہے۔[3] امام ابو اسحاق حربی نے غریب الحدیث نامی اپنی کتاب میں صحیح سند سے امام طاؤس رحمہ اللہ کا قول نقل کیا ہے:
Flag Counter