Maktaba Wahhabi

344 - 699
’’اے نبی! اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور عام مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی بڑی چادریں اوڑھ لیں۔‘‘ اس آیت میں اﷲ تعالیٰ نے مومن عورتوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی چادریں اوڑھے رہیں اور جلباب چادر یا عباء کے مشابہ ہوتا ہے،اس سے وہ اپنے سارے جسم کو ڈھانپ سکتی ہے،سوائے آنکھوں کے لیے رکھے گئے سوراخوں کے جہاں سے وہ راستہ دیکھ سکے۔اور شریف زادیوں کے شایانِ شان یہی ہے،تاکہ وہ پردہ دار خواتین کی حیثیت سے پہچانی جائیں اور لوگوں کی نظروں میں ان کا احترام جاگزیں ہو ’’وَھٰذَا نَصٌّ قَاطِعٌ فِيْ وُجُوْبِ سَتْرِ الْمَرْأَۃِ الْحُرَّۃِ جَمِیْعَ جِسْمِھَا حَتّٰی وَجْھَھَا‘‘[1] ’’اور ارشادِ الٰہی کے یہ الفاظ اس معاملہ میں نص قاطع ہیں کہ عورت پر اپنا سارا جسم حتیٰ کہ چہرہ بھی پردہ میں رکھنا واجب ہے۔‘‘ 13۔شیخ عبداﷲ ناصح علوان: دو ضخیم جلدوں پر مشتمل کتاب ’’تربیۃ الأطفال‘‘ کے مولف شیخ عبداﷲ ناصح علوان نے اپنے ایک کتابچے ’’إلی کل أب غیورٍ یؤمن باللّٰه ‘‘ میں پردے کے موضوع پر بحث کے دوران میں لکھاہے کہ کیا عورت شرعاً چہرے کا پردہ کرنے پر مامور ہے؟ پھر اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے آیاتِ حجاب اور مفسّرین کے اقوال نقل کیے ہیں،جو ہم سابق میں ذکر کر چکے ہیں،پھر احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نقل کی ہیں۔ آگے لکھا ہے: ’’جمہور ائمہ کرام جن میں سے امام شافعی،احمد اور مالک رحمہم اللہ بھی ہیں،ان سب کا کہنا ہے کہ عورت کا چہرہ مقامِ ستر ہے اور اس کا پردہ واجب ہے اور اسے(غیر مردوں کے سامنے)ننگا رکھنا حرام ہے۔اس سلسلے میں ان کی دلیل صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین کے وہ تفسیری اقوال ہیں،جو صحیح اسانید سے ثابت ہیں اور جن میں کہا گیا ہے کہ قرآنی الفاظ﴿یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ﴾چہرے کو بھی شامل ہیں،نیز ان کا استدلال ان آثار سے بھی ہے جن میں وارد ہوا ہے کہ صحابیات رضی اللہ عنہما جب کسی کام سے باہر نکلتیں تو
Flag Counter