Maktaba Wahhabi

434 - 699
کفار ومشرکین کے قبرستانوں کو مسمار کرکے انھیں مساجد میں تبدیل کرنا غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو مساجد میں تبدیل کرکے وہاں نماز پڑھی جاسکتی ہے،بعینہٖ معاملہ کفار ومشرکین کے قبرستانوں کا بھی ہے کہ انھیں مسمار کرکے وہاں سے حاصل ہونے والی بوسیدہ ہڈیوں کو نکال کر اس جگہ کو صاف کرکے وہاں مسجد تعمیر کی جا سکتی ہے۔یہ معاملہ صرف کفار و مشرکین کے قبرستانوں کے ساتھ خاص ہے۔انبیا و صالحین کی قبروں کے ساتھ ایسا کرنا ہرگز جائز نہیں،کیونکہ یہ ان کی توہین ہے۔البتہ کافر کی کوئی عزت و حرمت نہیں،اس لیے ان کی قبروں کے ساتھ یہ معاملہ جائز ہے۔ اس طرح یہ فرق بھی واضح ہو گیا کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیا و صالحین کی قبروں کو عبادت گاہیں بنانے والوں پر جو لعنت فرمائی ہے،وہ اس لیے تھی کہ انھوں نے ان کی قبروں کو تعظیماً عبادت گاہیں بنایا تھا۔ادھر خود نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کی قبروں کو مسمار کروا کر وہاں مسجدِ نبوی تعمیر فرمائی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہود و نصاریٰ پر لعنت فرمانے والے ارشاد اور خود اپنے عملِ مبارک میں بظاہر تضاد نظر آرہا ہے،جب کہ اس میں تعظیم اور عدمِ تعظیم کے نظریے اور انبیا و صالحین اور مسلمانوں کی حرمت اور کفار و مشرکین کی عدمِ حرمت کے فرق سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد وعمل میں موافقت ومطابقت پیدا ہو جاتی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عملِ مبارک اس مسئلے میں صریح دلیل ہے کہ کفار ومشرکین کی قبروں کو مسمار کر کے وہاں سے ہڈیاں نکال کر اس جگہ کو صاف کرکے وہاں مسجد تعمیر کی جا سکتی ہے۔چنانچہ صحیح بخاری ومسلم،سنن ابو داود اور دیگر کتبِ حدیث وسیرت میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرتِ مدینہ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصولِ مدینہ اور تعمیرِ مسجدِ نبوی کا واقعہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ بیان کرتے ہیں: ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ میں وارد ہوئے تو شہر کی بالائی جانب اقامت گزیں قبیلہ
Flag Counter