Maktaba Wahhabi

384 - 699
ہیں۔ان کے برعکس چہرے کے پردے کو واجب قرار دینے والوں کے دلائل کثرت کے ساتھ ہیں،جن میں سے بعض ترک کرنے کے باوجود قرآن کے چھے مقامات سے اور پندرہ احادیث سے،سات آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم سے،حضرت شعیب علیہ السلام کی بیٹی کے عمل اور تفسیرِ فاروق رضی اللہ عنہ سے،متعدد تابعین رحمہم اللہ کے آثار سے،ائمہ و فقہاے مذاہب اربعہ کے اقوال سے اور اہلِ حدیث علما سمیت اکیس مختلف علما کی آرا و تصریحات سے ثابت کیا جا چکا ہے کہ چہرے کا پردہ واجب ہے،محض افضل و مستحب نہیں۔ لہٰذا تمام مسلمان خواتین اور نوجوان لڑکیوں کو چاہیے کہ وہ پردے کا خصوصی اہتمام کریں اور چہرے پر نقاب رکھیں،اسی میں ان کے دین و دنیا کی بھلائی اور عزت و حشمت ہے۔واللّٰه الموفق عورت کے کار وغیرہ کی ڈرائیونگ کرنے کا حکم: عورتوں کے لیے چہرے کے وجوبِ حجاب و نقاب کی بنیاد پر اہلِ علم نے یہ فتویٰ بھی دیا ہے کہ عورت کے لیے گاڑی چلانا جائز نہیں۔ اس سلسلے میں مفتیِ عالمِ اسلام شیخ ابن باز رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ،أَمَّا بَعْدُ! روزنامہ ’’الجزیرۃ‘‘ میں عورت کے گاڑی چلانے کے بارے میں لوگوں نے کافی لے دے شروع کر رکھی ہے،حالانکہ یہ بات کسے معلوم نہیں کہ عورت کا ڈرائیونگ کرنا بہت سے ایسے مفاسد کا موجب ہے جو اس کے حق میں لکھنے والوں پر بھی مخفی نہیں اور ان مفاسد میں سے عورت کے ساتھ حرام خلوت کا وقوع،بے پردگی،مردوں کے ساتھ بے مہابا اختلاط اور اس ناجائز فعل کا ارتکاب بھی ہے،جس کی وجہ سے یہ امور حرام قرار دیے گئے ہیں اور شریعتِ مطہرہ نے ان تمام وسائل و ذرائع کو بھی ممنوع قرار دے دیا ہے،جو کسی حرام کے ارتکاب تک پہنچاتے ہوں اور انھیں بھی حرام کر دیا ہے۔ ’’اﷲ تعالیٰ نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہما اور عام مومنوں کی عورتوں کو گھروں کی چار دیواری کے اندر قرار پکڑنے کا حکم دیا ہے،ایسے ہی حجاب و پردہ کرنے اور غیر محرم مردوں کے سامنے زیب و زینت کے اظہار سے اجتناب کرنے کا بھی حکم فرمایا ہے،کیونکہ یہ تمام امور اس اباحیت و فحاشی کا سبب ہیں،جو معاشرے کے لیے زہرِ قاتل
Flag Counter