Maktaba Wahhabi

410 - 699
اگر کوئی نماز کو مؤخر کرکے ادا کرلے،جب کہ وقت میں وسعت ہو تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں اور یہ سب فرض نماز کے سلسلے میں ہے۔اگر نفلی نماز ہو تو اس کے لیے ہوائی جہاز،گاڑی(کار وغیرہ)یا سواری کے جانور پر نماز پڑھتے وقت قبلہ رو ہونا واجب نہیں ہے،کیونکہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر،جدھر بھی وہ جارہی ہوتی تھی،نفلی نماز پڑھ لیتے تھے۔لیکن مستحب یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ کے وقت ایک مرتبہ قبلہ رو ہوجائے،پھر سواری جدھر بھی جائے جاتی رہے،وہ نماز پڑھتا رہے۔(دورانِ نماز نمازی کو ادھر اُدھر پلٹنے کی بھی ضرورت نہیں ہے)اور اس طرح نماز پڑھنا حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کی رُو سے ثابت ہے۔[1] واللّٰه ولی التوفیق نیز اس سلسلے میں(طیّارے یا ہوائی جہاز میں نماز کے بارے میں)سعودی فتویٰ کمیٹی کی طرف سے بھی ایک فتویٰ صادر ہوا ہے،جس کا مفہوم بھی یہی ہے جو ہم ذکر کر آئے ہیں۔[2] بیل گاڑی اور بس میں نماز: ہوائی جہاز،سٹیمر اور ریل گاڑی کی طرح ہی بیل گاڑی اور بس کا معاملہ بھی ہے۔ان پر بھی نماز جائز ہے۔² اگرچہ بس میں جگہ تھوڑی ہوتی ہے،لیکن بسیں بھی اپنی وضع کے لحاظ سے اس نوعیت کی ہوتی ہیں کہ ان میں بھی نماز ادا کی جا سکتی ہے۔جیسی جیسی جگہ اور موقع ملے،اس کے مطابق ہی حسبِ ضرورت عمل کر لیا جائے۔کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر ایک مرتبہ قبلہ رُو ہو کر نماز شروع کر لیں اور اژدہام وغیرہ کی وجہ سے پھر مڑنا ممکن نہ ہو،نہ بس یا گاڑی سے باہر نکل کر نماز ادا کرنے کا موقع ہو تو ایک ہی جگہ اسی حالت میں نماز پڑھ سکتے ہیں۔ایسے میں گاڑی کے مڑنے کے ساتھ نمازی کو رُخ بدلنے کی بھی ضرورت نہیں۔حتیٰ کہ بعض فقہا جو بس یا ٹرین وغیرہ کے رُخ بدلنے کے ساتھ ہی نمازی کے رُخ بدلنے کا مطالبہ بھی کرتے ہیں،ان کے متاخرین علما اژدہام وغیرہ کی صورت میں ایک جگہ نماز مکمل کر لینے کی اجازت بھی دیتے ہیں۔مثلاً فتاویٰ دارالعلوم دیوبند(2/116)میں مولانا مفتی عزیز الرحمن رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
Flag Counter