Maktaba Wahhabi

564 - 699
کہ ایسے شخص کے لیے اسی قسم کی بد دعا کریں۔امام نووی رحمہ اللہ کے بقول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بد دعا کرنا اور اسی کی تلقین فرمانا ایسے شخص کے لیے اس کے فعل کی فوری سزا کے طور پر ہے کہ اس نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد وحکم کی نافرمانی کیوں کی؟ چوتھی دلیل: سنن ابو داود،ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،صحیح ابن خزیمہ،شرح السنۃ بغوی اور مسند احمد میں ایک چوتھی دلیل بھی ہے،جس میں حضرت ابن عَمرو رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: {نُھِيَ عَنِ الشِّرَائِ وَالْبَیْعِ فِي الْمَسْجِدِ،وَأَنْ یُّنْشَدَ فِیْہِ ضَالَّۃٌ،وَأَنْ یُّنْشَدَ فِیْہِ شِعْرٌ،وَنُھِيَ عَنِ التَّحَلُّقِ قَبْلَ الصَّلَاۃِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ}[1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں کوئی چیز بیچنے،خریدنے اور کسی گمشدہ چیز کے اعلان کرنے اور مسجد میں(لا یعنی قسم کی)شعر گوئی کرنے سے منع فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن نماز سے پہلے مسجد میں حلقے بنانے سے بھی منع فرمایا۔‘‘ اس حدیث میں صرف ایک نہیں بلکہ کئی چیزوں کی ممانعت آگئی ہے،جن میں سے مسجد میں خریدوفروخت اور شعر گوئی وغیرہ کا ذکر تو قدرے تفصیل سے آگے چل کرکریں گے۔سردست یہ ذہن میں رکھیں کہ اس حدیث کی رو سے بھی مسجد میں گمشدہ اشیا کے اعلانات کی ممانعت آئی ہے۔ پانچویں دلیل: سنن نسائی،صحیح ابن خزیمہ اور مستدرک حاکم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی آیا،جس نے مسجد میں کسی گمشدہ چیز کا اعلان کیا تو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {لَا وَجَدْتَّ}’’تو اسے نہ پائے۔‘‘ چھٹی دلیل: سنن ترمذی،نسائی،صحیح ابن خزیمہ اور مستدرک حاکم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter