Maktaba Wahhabi

363 - 699
’’کسی مسلمان عورت کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ اس کے اعضائے جسم میں سے اس اور اس کے سوا کچھ ظاہر ہو۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کے ساتھ سمجھایا کہ چہرہ اور یہاں تک ہاتھوں کے سوا۔اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد خود امام بیہقی رحمہ اللہ ہی نے کہا ہے: ’’وَإِسْنَادُہٗ ضَعِیْفٌ‘‘ ’’اس کی سند ضعیف ہے۔‘‘ البتہ انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اور بعض دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم کے زینتِ ظاہرہ سے متعلق آثار(کہ وہ چہرہ اور ہاتھ ہیں)کو نقل کر کے لکھا ہے: ’’ان آثار کے ساتھ مل کر بات قوی ہوجاتی ہے۔‘‘ نیز تہذیب سنن بیہقی میں علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے امام بیہقی رحمہ اللہ کی موافقت کی ہے۔[1] سنن بیہقی کی حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے مروی اس حدیث کو مجمع الزوائد میں علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے طبرانی کبیر اور اوسط کی طرف منسوب کیا اور کہا ہے کہ اس کی سند میں ایک راوی ابن لہیعہ ہے،جس کی حدیث حسن ہے اور دیگر تمام رواۃ صحیح کے رواۃ ہیں۔ یہ علامہ ہیثمی رحمہ اللہ کے الفاظ ہیں،جبکہ یہ ابن لہیعہ عام محدّثینِ کرام کے نزدیک معروف متکلم فیہ راوی ہے،بہر حال یہ دو طریق تو ’’حجاب المرأۃ المسلمۃ‘‘ کے مولف نے نقل کیے ہیں۔ تیسرا شاہد: جبکہ اس حدیث کا ایک اور طریق تفسیر ابن جریر طبری میں بھی مروی ہے،اس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: ’’دَخَلَتْ عَلَيَّ ابْنَۃُ أَخِيْ لِأُمِّيْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ طُفَیْلٍ مُزَیَّنَۃً فَدَخَلَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَأَعْرَضَ عَنْھَا‘‘ ’’ماں کی طرف سے میرے بھائی عبداﷲ بن طفیل کی بیٹی زیب و زینت کیے میرے پاس آئیں،نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض کیا۔‘‘ آگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ویسے ہی الفاظ منسوب کیے گئے ہیں،جیسے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما
Flag Counter