Maktaba Wahhabi

321 - 699
’’جب تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کے لیے پیغامِ نکاح دے تو جہاں تک ممکن ہو کوشش کر کے اسے ایک نظر دیکھ لے۔‘‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک لڑکی کے لیے پیغام دیا: ’’فَکُنْتُ أَتَّخَبَّـأُ لَھَا‘‘ ’’میں اسے چھپ چھپ کر دیکھنے کی کوشش میں رہا۔‘‘ حتیٰ کہ میں نے اسے دیکھ لیا اور پھر میں نے اس سے شادی کر لی۔‘‘[1] گیارھویں حدیث: ایسی ہی ایک اور حدیث سنن ابو داود کے سوا سنن اربعہ،صحیح ابن حبان،سنن دارمی،دارقطنی،بیہقی،طحاوی،مسند ابی یعلی،سنن سعید،مستدرک حاکم،منتقی ابن جارود،تاریخ دمشق ابن عساکر اور المختارۃ للضیاء میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ اپنا ایک واقعہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک عورت سے شادی کا ارادہ کیا اور نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں بات کی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جاؤ جا کر اسے ایک نظر دیکھ لو،یہ تمھاری شادی کے دیر پا ہونے کا باعث ہوگا۔‘‘ میں گیا اور اس کے والدین کو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سنایا مگر انھیں شاید یہ بات اچھی نہ لگی(کہ میں لڑکی کو دیکھوں)البتہ لڑکی نے بات سن لی اور پردے کی اوٹ سے کہنے لگی کہ اگر واقعی تمھیں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی اجازت دی ہے تو تم مجھے دیکھ لو،ورنہ یہ بات کوئی معمولی بات نہیں،میں نے اسے دیکھا اور اس سے شادی کر لی،میں نے ستّر یا ستّر سے کچھ زیادہ عورتوں سے شادی کی مگر وہ عورت میرے دل میں سب سے زیادہ معزز ہوگئی۔‘‘[2] ان تینوں احادیث پر غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس زمانے میں چہرے کا پردہ معروف تھا،یہی وجہ ہے کہ پہلے دو صحابیوں کو چھپ کر دیکھنا پڑا اور ایک پر نکیر کی گئی،جس کا ازالہ انھوں نے ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سنا کر کیا،اور تیسرے واقعے میں والدین کا انکار یا بُرا منانا اور تعمیلِ ارشاد کے پیشِ نظر لڑکی کا رخِ زیبا سے پردہ ہٹانا؛ یہ سب امور اس بات کی دلالت کے لیے کافی ہیں کہ اس عہدِ زریں
Flag Counter