Maktaba Wahhabi

654 - 699
نے کہا ہے کہ حضرت سہل بن سعد کی حدیث میں مسجد میں لعان کے جواز کی دلیل ہے،اگرچہ ان کے نزدیک بھی مسجد کی طہارت و نظافت اور تقدس و احترام کے لیے احتیاط اسی میں ہے کہ فیصلہ کہیں باہر کیے جائیں۔[1] اس ساری تفصیل سے معلوم ہوتا ہے کہ مساجد میں فیصلہ مستحب یا جائز تو ہے،لیکن مسجد کا احترام پیشِ نظر رکھ کر اگر ایسا نہ کیا جائے تو بھی ٹھیک ہے،گویا بات جائز و ناجائز یا مکروہ و مستحب کی نہیں،بلکہ اولیٰ و غیر اولیٰ کی ہے اور مسجد میں کیے گئے فیصلے یا دی گئی سزا پر عمل درآمد اور حدود کا نفاذ کرنا الگ الگ چیزیں ہیں۔ مسجد میں حدود و تعزیرات کا نفاذ: مسجد میں فیصلہ کرنا جائز ہے اور اگر تعزیر و سزا معمولی ہو تو مسجد میں بھی ممکن ہے،ورنہ اس کے لیے مجرم کو مسجد سے باہر نکالنا ضروری ہے،چنانچہ اس سلسلے میں ایک تو اسی انصاری صحابی حضرت ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ والی حدیث سے استدلال ممکن ہے،بلکہ امام بخاری نے استدلال کیا ہے،جس میں انھوں نے اقبالِ جرم کیا تو تحقیق و تفتیش سے فارغ ہو کر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {إِذھَبُوْا بِہٖ فَارْجُمُوْہُ}[2] ’’اسے باہر لے جاؤ اور سنگسار کر دو۔‘‘ اس واقعے سے تعلق رکھنے والی ایک حدیث کے راوی حضرت جابر رضی اللہ عنہ بھی ہیں،وہ بیان فرماتے ہیں: ’’کُنْتُ فِیْمَنْ رَجَمَہُ بِالْمُصَلّٰی‘‘[3] ’’میں بھی ان لوگوں میں تھا،جنھوں نے انھیں عید گاہ کے پاس رجم کیا تھا۔‘‘ بخاری شریف ’’کتاب الحدود:باب الرجم بالمصلیٰ‘‘ میں وارد اس حدیث کے آخر میں یہ الفاظ بھی ہیں: {فَقَالَ لَہُ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم خَیْرًا وَصَلّٰی عَلَیْہِ}[4]
Flag Counter