Maktaba Wahhabi

334 - 699
3۔متعدد تابعین: جلباب کی تفسیر دوسری آیتِ حجاب کے ضمن میں بھی گزر چکی ہے کہ تابعین اور کبار اہلِ علم حضرت قتادہ،حسن بصری،سعید بن جبیر،(ابو الشعثاء،زہری،اوزاعی)اور ابراہیم نخعی رحمہم اللہ نے جلباب کا معنیٰ ’’غَطَائُ الْوَجْہِ‘‘[1] یعنی چہرے کو ڈھانپنے والا ہی کیا ہے۔ مذاہبِ اربعہ چاروں فقہی مکاتبِ فکر کے علما اور علمائے اہلِ حدیث اس بارے میں رائے رکھتے ہیں؟ آئیے سب سے پہلے مذہبِ حنبلی کا مطالعہ کریں۔ حنابلہ: شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’حجاب المرأۃ ولبأسھا في الصلاۃ‘‘ میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے بارے میں نقل کیا ہے کہ انھوں نے فرمایا: ’’کُلُّ شَیْیٍٔ مِّنْھَا۔أَي الْمَرْأَۃِ۔عَوْرَۃٌ حَتّٰی ظُفْرِھَا‘‘[2] ’’عورت کے جسم کی ہر چیز حتیٰ کہ ناخن بھی مقامِ ستر ہیں۔‘‘ حنبلی مذہب کی کتاب ’’الاقناع‘‘ میں علامہ شرف الدین المقدسی نے لکھا ہے: ’’وَالْحُرَّۃُ الْبَالِغَۃُ کُلُّھَا عَوْرَۃٌ فِي الصَّلَاۃِ حَتّٰی ظُفْرِھَا وَشَعْرِھَا إِلَّا وَجْھَھَا قَالَ جَمْعٌ وَکَفَّیْھَا وَھُمَا وَالْوَجْہُ عَوْرَۃٌ خَارِجَھَا بِاعْتِبَارِ النَّظْرِ کَبَقِیَّۃِ بَدَنِھَا‘‘[3] ’’نماز میں آزاد نوجوان عورت کا سارا بدن ہی مقامِ ستر ہے،یہاں تک کہ ناخن اور بال بھی سوائے چہرے کے اور ایک جماعت نے کہا ہے کہ دونوں ہتھیلیاں بھی مستثنیٰ ہیں،جبکہ یہ اور چہرہ نماز سے باہر بھی مقامِ ستر ہیں،جیسے جسم کے دیگر اعضا ہیں۔‘‘ کشاف القناع میں علامہ منصور البہوتی نے اس بات کو سنن ترمذی کی حدیث:{اَلْمَرْأَۃُ عَوْرَۃٌ}
Flag Counter